بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
نمــاز میـں سُـستی و کاہلــی
سوال :موجودہ دورمیں بہت سے لوگ نماز کی ادائیگی میں سستی برتتے ہیں ,اوربعض توایسے ہیں جوبالکل پڑھتے ہی نہیں ,ایسے لوگوں کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟ نیزان لوگوں کے تعلق سے ایک مسلمان اورخصوصاً اسکے والدین ,اہل وعیال اوردیگرعزیزواقارب پرکیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟
جواب : نماز میں سستی برتنا بہت بڑا گناہ نیزمنافقوں کی خصلت ہے,اللہ تعالى کا ارشاد ہے : ] إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُواْ إِلَى الصَّلاَةِ قَامُواْ كُسَالَى يُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلاَ يَذْكُرُونَ اللّهَ إِلاَّ قَلِيلاً [ [سورة النساء:142] "بے شک منافق اللہ کےساتھ دھوکہ بازی کرتے ہیں ,حالانکہ اللہ نے ہی انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے ,اورجب یہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں توالکساتے ہوئے , لوگوں کو دکھاتے ہیں , اوریہ اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں "نیزمنافقین کی صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا :
]وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلاَّ أَنَّهُمْ كَفَرُواْ بِاللّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلاَ يَأْتُونَ الصَّلاَةَ إِلاَّ وَهُمْ كُسَالَى وَلاَ يُنفِقُونَ إِلاَّ وَهُمْ كَارِهُونَ [ ] سورة التوبة :54] "اوران کیطرف سے ان کی خیرات کے قبول نہ ہونے کی وجہ یہی ہے کہ انہوں نے اللہ اوراسکے رسول کے ساتھ کفرکیا , اوریہ نماز کے لئے نہیں آتے مگرسُستی سے,اوراللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں توبرے دل سے "
نیز نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : "منافقوں پرسب سے گراں عشاء اورفجرکی نماز ہے ,اوراگرانہیں ان کے اجروثواب کا علم ہوجائے تو کبھی پیچھے نہ رہیں گے , چاہے سُرین کے بل گھسٹ کرہی کیوں نہ آنا پڑے" (متفق علیہ)
لہذا ہرمسلمان مردوعورت پرسکون واطمینان ,خشوع وخضوع اورحضورقلب کے ساتھ وقت پرپنج وقتہ نمازوں کی ادائیگی واجب ہے , اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ] قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ ["فلا ح یاب ہوگئے وہ مومن جواپنی نمازمیں خشوع برتتے ہیں "اورصحیح حدیث سے ثابت ہے کہ جب ایک نابینا صحابی نے اپنی نماز غلط طریقے سے اداکی اوراس میں اطمینان وسکون ملحوظ نہیں رکھا توآپ نے انہیں نماز دہرانے کا حکم دیا-
مردوں کے لئے خاص طورپرمسجد میں مسلمانوں کے ساتھ باجماعت نمازاداکرنا ضروری ہے ,جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشادہے : "جوشخص اذان سن کربلاعذر مسجد نہ آئے اس کی نماز درست نہیں" [ابن ماجہ ,دارقطنی ,ابن حبان اورحاکم بسند صحیح]۔ اورجب عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ عذرکیا ہے؟ توفرمایا ":خوف یا بیماری"
اسی طرح صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک نابینا صحابی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضرہوئے اورعرض کیا کہ" اے اللہ کے رسول ! مجھے مسجد لے جانے والا کوئی نہیں ,توکیا میرے لئے اجازت ہے کہ اپنے گھرہی میں نمازپڑھ لیاکروں؟" آپ نے انہیں اجازت دیدی, مگرجب وہ واپس چلے تو پھرانہیں بلایا اورپوچھا : "کیا تم اذان سنتے ہو ؟جواب دیا :ہاں, آپ نے فرمایا :"پھرتومسجد میں آکرہی نمازپڑھو"-
نیزابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے ایک دوسری روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : "میں نے ارادہ کیاکہ حکم دوں اورنماز قائم کی جائے اورکسی شخص کو مقررکردوں جولوگوں کو نمازپڑھائے ,پھرمیں کچھ لوگوں کو لےکرجن کے ساتھ لکڑیوں کے گٹھّے ہوں ان لوگوں کے پاس جاؤں جوجماعت میں حاضرنہیں ہوتے ,اورانکے ساتھ ان کے گھروں کوآگ لگادوں"(متفق علیہ)مذکورہ بالا احادیث صحیحہ سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز باجماعت مردوں کے حق میں واجب ہے, اورجماعت سے پیچھے رہنے والا عبرتناک سزاکامستحق ہے , دعا ہے کہ اللہ تعالٰی تمام مسلمانوں کے حالات درست فرمائے اوراپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق دے (آمین)
رہا سرے سے نمازہی چھوڑدینا ,چاہے کبھی کبھارہی کیوں نہ ہو ,توعلماء کے صحیح ترین قول کے مطابق یہ کفر اکبرہے بھلے ہی وہ نماز کے وجوب کا منکرنہ ہو, اوراس حکم میں مردوعورت دونوں یکساں ہیں, نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے : "آدمی اورکفروشرک کے درمیان نمازچھوڑنے کا فرق ہے "(صحیح مسلم)
ایک دوسری حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا : " ہمارے اوران(کافروں) کے درمیان نماز کا فرق ہے ,توجس نے نماز چھوڑی اُس نے کفرکیا " (اس حدیث کو امام احمد اورائمہ سنن نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے)
نیز اس مفہوم کی اوربھی بہت سی حدیثیں وارد ہیں۔
مگرجوشخص نماز کے وجوب کا منکرہو بھلے ہی وہ نمازپڑھتا ہو, تو اہل علم کے اجماع کے مطابق وہ کافرہے – اللہ تعالی ہمیں اورتمام مسلمانوں کو اس بُری خصلت سے محفوظ رکھے (آمین)تمام مسلمانوں کیلئے باہم حق بات کی نصیحت کرنا نیزنیکی اورتقوىٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرنا ضروری ہے ,چنانچہ جوشخص نمازسے پیچھے رہتا ہے,یا نمازمیں سستی کرتا ہے, بعض اوقات بالکل نمازپڑھتا ہی نہ ہو اسے اللہ کے غضب وعقاب سے ڈرناچاہئے ,خصوصاً اس کے ماں ,باپ, بھائی ,بہن, اورگھروالوں کو اسے برابرنصیحت کرتےرہنا چاہئے , یہاں تک کہ وہ راہ راست پرآجائے , ایسے ہی اگرعورتیں نماز میں سستی کریں یاچھوڑدیں ,تو انہیں بھی نصیحت کرتے ہوئے اللہ کی ناراضگی اوراسکے عقاب سے ڈرانا چاہئے ,بلکہ نصیحت نہ قبول کرنے کی صورت میں ان کا بائیکاٹ کرنا اوران کے ساتھ مناسب تادیبی کارروائی کرنا بھی ضروری ہے ,کیونکہ یہی باہمی تعاون اورامربالمعروف ونہی عن المنکرکا تقاضا ہے جسے اللہ تعالٰی نے اپنے بندوں پرواجب قراردیا ہے , اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے : ) وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللّهَ وَرَسُولَهُ أُوْلَئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّهُ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ [ [سورة التوبة :71]"مسلمان مرد اورمسلمان عورتیں ایک دوسرے کے مددگارہیں ,یہ بھلی بات کا حکم دیتے اوربری بات سے روکتے ہیں اورنمازقائم کرتے ہیں اورزکو'ۃ دیتے ہیں ,اوراللہ اوراسکے رسول کا کہا مانتے ہیں ,یہی وہ لوگ ہیں جن پراللہ رحم کرے گا , بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے "
اورنبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : " جب تمہارے بچے سات سال کے ہوجائیں توانہیں نمازپڑھنے کا حکم دو, اوردس سال کی عمرمیں نماز نہ پڑھیں توانہیں مارو اورانکے بسترعلیحدہ کردو"
مذکورہ حدیث میں جب سات سال کے بچوں اوربچیوں کونمازکاحکم ,اوردس برس کی عمرمیں نمازچھوڑنے پرمارنے کا حکم دیا جارہا ہے توبالغ شخص کونماز کا حکم دینا ,نیزسستی وکوتاہی پرنصیحت کرتے ہوئے اسکے ساتھ مناسب تادیبی کارروائی کرنا بدرجۂاولی واجب ہوگا-آپس میں حق بات کی تلقین اورحق کی راہ میں پیش آمدہ مصائب پرصبروتحمل ضروری ہے ,کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ) وَالْعَصْرِ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ [ [ سورة العصر: 1-3] "قسم ہے عصرکے وقت کی ,بیشک سارے انسان گھاٹے میں ہیں ,مگروہ لوگ جو ایمان لائے , اچھے کام کئے اورایک دوسرے کوحق پرچلنے کی اورمصیبت میں صبرکرنے کی تلقین کرتے رہے"
اورجوشخص بالغ ہوجانے کے بعد نمازنہ پڑھے اورنہ ہی نصیحت قبول کرے ,تو اسکا معاملہ شرعی عدالت میں پیش کیا جائیگا , تاکہ اس سے توبہ کرائی جائے ,اگرتوبہ کرکے راہ راست پرآجاتا ہے تو ٹھیک ,ورنہ اسے قتل کردیا جائیگا ۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی مسلمانوں کے حالات درست فرمائے ,انہیں دین کی سمجھ دے , نیکی وتقوى' کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے ,بھلی بات کا حکم دینے ,بری بات سے روکنے ,حق بات کی تلقین اورراہ حق میں پیش آمدہ مصائب پرصبرکرنے کی توفیق عطافرمائے ۔(آمین)
No comments:
Post a Comment