نماز میں تشھد کے مطلق چند سوالات
ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 1
جلد نمبر 39 24 ذوالحجہ 1428 ھ 4 جنوری 2008 ء
مولانا ابو محمد عبدالستارالحماد |
اگر امام درمیانی تشھد بیٹھے بغیر کھڑا ہو جائے تو کیا مقتدیوں کو بھی کھڑا ہو جانا چاہیئے یا وہ اپنا تشھد مکمل کر لیں اور اگر امام سیدھا کھڑا ہو کر پھر بیٹھ جائے تو اس صورت میں سجدہ سھو کرنا پڑے گا یا نہیں ،نیز اگر امام آخری تشھد میں جلدی سلام پھیر دے تو کیا مقتدی حضرات بھی اس کے ساتھ سلام پھیر دیں یا وہ اپنا تشھد مکمل کر کے سلام پھیریں ؟
اگر امام دو رکعت پڑھنے کے بعد تشھد پڑھے بغیر کھڑا ہو جاتا ہے تو اس کی دو صورتیں ہیں ۔
1. بالکل سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے اسے خود یاد آجاے یا مقتدیوں کے یاد دلانے پر وہ بیٹھ جاتا تو اس صورت میں کوئی سجدہ سھو نہیں ہے۔
1. بالکل سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے اسے خود یاد آجاے یا مقتدیوں کے یاد دلانے پر وہ بیٹھ جاتا تو اس صورت میں کوئی سجدہ سھو نہیں ہے۔
2. اگر سیدھا کھڑا ہو جاتا ہے تو اسے یاد آنے یا مقتدیوں کے یاد دلانے پر نہیں بیٹھنا چاہیئے بلکہ اسی حالت میں نماز مکمل کر کے آخر میں دو سجدے سھو کے طور پر کرے،اس صورت میں مقتدی حضرات بھی اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور آخر میں سجدہ سھو میں شریک ہوں گے ۔
حدیث میں ہے کہ اگر امام دو رکعت میں بیٹھے کی بجائے کھڑا ہو جائے تو اگر سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد آجائے تو بیٹھ جائے اور اپنی نماز مکمل کر لے اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو یاد آنے پر مت بیٹھے بلکہ آخر میں دو سجدے سھو کے طور پر کر دے ۔(ابوداؤد،الصلوۃ:1036)
اس روایت کو بیان کرنے کے بعد امام ابوداؤد نے لکھا ہے کہ میری اس کتاب میں جابر جعفی سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے تاہم علامہ البانی مرحوم نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔اگر امام سیدھا کھڑا ہونے کے بعد پھر بیٹھ گیا تو اس صورت میں بھی سجدہ سھو کرنا ہوں گے اور مقتدی بھی اس میں سجدہ سھو میں شریک ہوں گے ۔
اگر امام نے اس قدر جلدی سلا پھیر دیا ہے کہ مقتدی حضرات تشھد اور درود نہیں پڑھ سکے تو انہیں تشھد اور درود پڑھ کر سلام پھیرنا چاہیئے اور اگر انہوںنے تشھد اور درود پڑھ لیا ہے لیکن دیگر ادعیہ وغیرہ نہیں پڑھ سکے تو اس صورت میں مقتدی حضرات کو امام کے ساتھ ہی سلام پھیر دینا چاہیئے کیونکہ حدیث میں ہے : امام اس لیے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ (صحیح بخاری، الصلاۃ: 689 )
پہلی صورت میں امام کے ساتھ ہی مقتدیوں کو سلام پھیرنا چاہیئے بلکہ ان کا تشھد مکمل نہیں ہوا تھا اور اس کا مکمل کرنا ضروری تھا جبکہ دوسری صورت میں مقتدی حضرات تشھد اور درود پڑھ چکے ہیں لہٰذا انہیں امام کے ساتھ ہی سلام پھیر دینا چاہیئے۔
پہلی صورت میں امام کے ساتھ ہی مقتدیوں کو سلام پھیرنا چاہیئے بلکہ ان کا تشھد مکمل نہیں ہوا تھا اور اس کا مکمل کرنا ضروری تھا جبکہ دوسری صورت میں مقتدی حضرات تشھد اور درود پڑھ چکے ہیں لہٰذا انہیں امام کے ساتھ ہی سلام پھیر دینا چاہیئے۔
No comments:
Post a Comment