مسجد نبوی میں خطبہ جمعۃ المبارک
ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 2
جلد نمبر 39 25 ذوالحجہ تا یکم محرم الحرام 1428 ھ 5 تا 11 جنوری 2008 ء
فضیلۃ الشیخ عبدالمحسن قاسم |
مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں خطبہ جمعۃ المبارک
امام و خطیب حرم نبوی الشیخ عبدالمحسن قاسم صاحب نے خطبہ جمعتہ المبارک کا آغاز اللہ رب العزت کی حمدو ثناء اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود سلام سے کیا اس کے بعد
تقویٰ کی تلقین کی پھر انہوں نے فرمایا تقویٰ ہی اعمال صالح کے درست ہونے کی اصل بنیاد ہے جو عمل بھی اللہ تعالیٰ سے اخلاص اور سنت کے مطابق کیا جاتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ کے ہاں درجہ قبولیت عطا کی جاتی ہے اور جو خلاف شرئعت ہوتاہے اگرچہ وہ عمل صالح ہو اس کو اللہ کے ہاں غیر مقبول کیا جاتا ہے اور اس کی اللہ کے ہاں کوئی قیمت نہیں ہوتی اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے بےشک وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کیا ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت الفردوس بنائی ہے اور وہ اس میں رہیں
گے۔ امام صاحب نے فرمایا کہ اعمال میں اخلاص اور پاکیزگی ہونا چاہیے جو صحیح عقیدے کے ساتھ کیے جائیں اس میں کسی قسم کی کھوٹ یا ملاوٹ نہیں ہونا چاہیے انسان کے لیے امن و سکون اور درجات میں بلندی کا باعث بنتے ہیںاللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو شرک سے صاف رکھا تو وہی مامون اور ہدایت یاب ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اعمال صالح اس طرح کرنے کا حکم دیا کہ ان میں کسی قسم کے شرک کا شیبہ نہ ہو جو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہوں اور اخلا ص پر مبنی ہوں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جو کچھ تمہاری جانب اور تم سے پہلے کی جانب وحی کی گئی تھی کہ اگر تم نے عمل میں شرک کیا تو تمہارا عمل باطل ہو جائے گا ، دوسری جگہ ارشاد ربانی ہے کہ جو بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرائے گا اس پر جنت حرام کر دی جائے گی اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہو گا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اس مبارک گھر بیت اللہ کی تعمیر کی تو اس کے بعد فرمایا ( جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ) جب ابراہیم علیہ السلام نے کہا اے میرے پروردگار اس شہر کو امن والا بنا دے اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے دور رکھ ، اے میرے معبود انہوں نے بہت سے لوگوں کو راہ حق سے ہٹا دیا ہے یعنی گمراہ کر دیا ہے ۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم ایسی قوم کی طرف جا رہے ہو جو اہل کتاب ہے لہذا ان کو سب سے پہلے شہادت اشھد ان لا الہ الا اللہ کی جانب دعوت دینا یعنی وہ یہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔
امام صاحب نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانے سے دور رہو شرک نہایت خطرناک بات ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ، اللہ کے علاوہ کسی دوسری چیز کی عبادت نہ کرو وہ تم کو نہ نفع پہنچا سکتی ہے اور نہ نقصان اگر تم نے ایسا کیا تو تم اس حالت میں ظالموں میں سے ہو جاؤ گے۔
جادو انتہائی گندہ کام ہے جو ایمان کی روشنی کو مدہم کرنے کے ساتھ اسلام کے اصولوں کے منافی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ وہی جانتے ہیں کہ اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اس طرح کے لوگوں کے پاس جانا ، ان سے کسی کے خلاف مدد لینا یہ دین میں فساد اور عقل میں فتور کی دلیل ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ اللہ کے سوا زمین اور آسمانوں میں غیب کا علم کسی کو نہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس نے نجومی یا کاہن سے کسی بات کے بارے میں دریافت کیا اور اس پر یقین کیا تو وہ یہ سمجھ لے کہ اس نے اس کا انکار کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا ہے یعنی اسلام کے بنیادی اصول کا انکار کیا اس طرح امام صاحب نے فرمایا کہ تعویز گنڈے بھی صرف ابہام اور غلط عقیدے کی پیداوار ہیں۔
ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں سوئیں جیسی چیز دیکھی تو آپ نے ان سے سوال کیا کہ یہ کیا ہے انہوں نے جواب دیا۔ یہ وہمہ ہے ، آپ نے فرمایا اس کو اتار دو یہ سخت وہم ہے اگر تم کو اسی حالت میں موت آ گئی کہ یہ تمہارے پاس تھا تو تم کو کامیابی نہیں ہوگی اس قسم کے استعمال کو شرک سے تعبیر کیا گیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس نے تعویز پہنا اس نے شرک کیا۔
امام صاحب نے فرمایا کہ درختوں اور تسموں سے برکت کی کوئی توقع نہیں کی جاسکتی کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور جمادات ہیں جو نہ نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان۔ اسی طرح قربانی صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہونی چاہیے اور جو بھی اللہ کے علاوہ کسی اور کے لیے قربانی کرتا ہے یا کوئی جانور ذبح کرتا ہے تو وہ شرک میں مبتلا ہوتا ہے۔ حدیث میں آتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر لعنت بھیجی ہے جو اللہ کے علاوہ کسی دوسرے کے نام پر ذبح کر تا ہے۔ اسی طرح نذر بھی صرف اللہ سے مانگنا چاہیے وہی لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کرنے کا حق رکھتا ہے کہ اس کو یہ حق ہے کہ اس سے جو نذر مانی جائے وہ اس کو پورا فرمائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اللہ کی اطاعت کے لیے نذر مانی وہ اس کو پورا کرے گا اور جو اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو پناہ دیتا ہے۔
امام صاحب نے فرمایا کہ اعمال صالح کے ثواب کی امید صرف اللہ تعالیٰ سے کرنا چاہیے اس سے دنیا کی زیب و زینت مقصود نہ ہو کیونکہ عمل صالح کو چھوڑ کر دنیا کی طرف مکمل طور پر راغب ہوگا اور عمل صالح سے دنیا طلب کرے گا تو اس کے اعمال رائیگاں چلے جائیں گے اور وہ آخرت میں خسارہ اور نقصان میں رہے گا۔ ارشاد ربانی ہے جو دنیاوی زندگی اور زینت چاہتا ہے ہم ان کے تمام اعمال کا پورا بدلہ دے دیتے ہیں اور وہ یہ بدلہ دنیا ہی میں دے دیتے ہیں اور اس میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔
امام مسجد نبوی شریف نے فرمایا اللہ کا بندہ اللہ کے علاوہ کسی اور سے محبت نہیں کرتا اس کے دل میں اللہ کی محبت کے ساتھ یہ یقین رہتا ہے کہ وہی صرف اس کے دل کا حال جانتا ہے اور وہی اس کی امیدیں اور توقعات پوری کر سکتا ہے اور وہی محبت کا مستحق ہے لہذا اگر قسم کھانے کی ضرورت پیش آئے تو صرف اللہ کے نام کی قسم کھائی جائے کسی دوسری چیز کی قسم نہ کھائیں اس سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ ارشاد نبوی ہے کہ جس نے اللہ کے علاوہ کسی غیر کی قسم کھائی تو اس نے شرک کیا یا کفر کیا۔
مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب عبدالمحسن قاسم نے فرمایا کہ اگر آپ کو کسی آزمائش میں مبتلا کیا جائے یا کسی آزمائش میں مبتلا ہو جائیں یازمانے میں پریشانی آئے تو صرف اللہ سے مدد طلب کرو کسی دوسرے سے ہرگز مدد مت مانگو کیونکہ اللہ ہی پریشانیوں اور آزمائشوں سے نکال سکتا ہے ارشاد ربانی ہے کیا کوئی ہے جو مجبور اور پریشانی کی پکار اس کے علاوہ سنا ہو ؟
آپ کو کوئی مصبیت اور تکلیف پہنچے تو اس کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کرو ، سر تسلیم خم کردو اس کو رضائے الٰہی سمجھو۔ اللہ رب العزت کا فرمان ہے کہ جو اللہ پر یقین رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے دل کو سکون دیتا ہے۔
امام صاحب نے کہا کہ یہ مت کہا کرو کہ تو ایسا کرتا تو ایسا ہوتا اگر میں ایسا کرتا تو ایسا ہو جاتا کیونکہ یہ کہنا شیطان کا شیوہ ہے اگر آپ کو کوئی تکلیف پہنچے تو یہ مت کہو کہ اگر میں ایسا کرتا تو ایسا ہو جاتا بلکہ یہ کہو اللہ کا فیصلہ تھا اس کے بموجب ایسا ہو ا۔
No comments:
Post a Comment