نماز میں سر کھجانا، انگلیوں کے پٹاخے ۔ ۔ ۔ ؟
ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 32
جلد نمبر 39 28 رجب تا 4 شعبان 1429 ھ 02 تا 08 اگست 2008 ء
مولانا ابو محمد عبدالستارالحماد ( میاں چنوں |
بعض نمازی ، نماز کے دوران اپنا سر کھجلاتے اور انگلیاں چٹخاتے رہتے ہیں ، نماز میں ایسی حرکات کی کیا حیثیت ہے ۔ کتاب و سنت کی روشنی میں اس کی وضاحت کریں ۔ ( محمد اکرم بھٹی ۔ شورکوٹ )
دوران نماز انگلیوں کے پٹاخے نکالنا اور اپنا سر کھجلانے
سے نماز باطل تو نہیں ہوتی ، البتہ ایسے فضول کام نمازی کے شایان شان نہیں ہیں ، ایسی حرکات سے دوسروں کو بھی تشویش ہوتی ہے ،
سے نماز باطل تو نہیں ہوتی ، البتہ ایسے فضول کام نمازی کے شایان شان نہیں ہیں ، ایسی حرکات سے دوسروں کو بھی تشویش ہوتی ہے ،
دوران نماز حرکات کئی ایک اقسام پر ہیں ۔
اگر کسی حرکت پر نمازی کا کوئی فعل واجب موقوف ہو تو ایسی حرکت ضروری ہے مثلاً دوران نماز اگر پتہ چل جائے کہ اس کے رومال پر نجاست لگی ہے تو نمازی کے لئے اس طرح کے نجاست آلود رومال کو اتارنا ضروری ہے ، اس کے لئے حرکت کرنا ضروری ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران نماز نجاست آلود جوتا اتار دیا تھا جبکہ آپ نماز جاری رکھے ہوئے تھے ۔
اگر کسی حرکت پر نماز کا کمال اور موقوف ہو تو ایسی حرکت مسنون ہے مثلاً اگر دوران نماز صف میں خلل آ جائے تو اس خلا کو پر کرنا اور صف کے قریب ہونا ، ایسی حرکت مسنون ہے ، بعض اوقات ساتھ والے نمازی کا وضو ٹوٹ جاتا ہے ایسی صورت میں حرکت کر کے خلا کو پر کر دیا جائے ۔
جس حرکت کی نماز میں ضرورت نہ ہو اور نہ ہی اس پر نماز کا کمال موقوف ہو ایسی حرکت مکروہ اور ناپسندیدہ ہے ، مثلاً دوران نماز بلاضرورت اپنے سر کو کھجلانا یا انگلیوں کو چٹخارنا ، اسی طرح اپنی ناک میں انگلی ڈالنا ، یہ سب ناپسندیدہ اور مکروہ حرکات ہیں ۔
اگر کوئی نمازی دوران نماز بے فائدہ اور فضول حرکت کو جاری رکھے اور اسے مسلسل کرتا رہے تو ایسی حرکت حرام اور ناجائز ہے ۔ مثلاً قیام کی حالت میں کوئی فضول حرکت شروع کی اور پھر رکوع اور سجدہ کی حالت میں بھی اسے جاری رکھے حتیٰ کہ نماز کی صورت ہی ختم ہو جائے ، ایسی حرکت حرام ہے اور اس سے نماز باطل ہو جاتی ہے ، ایسی حرکات سے نمازی کو احتراز کرنا چاہئیے ۔
اگر کوئی ضرورت پیش آجائے اور ضرورت کے مطابق حرکت کرے تو ایسی حرکت مباح ہے مثلاً سر میں کھجلی ہو تو بقدر ضرورت کھجلی کرنے کیلئے حرکت کرے یا آنکھوںپر رومال گر جائے تو اسے دور کرنے کیلئے حرکت کرے تو ایسا کرنا مباح اور جائز ہے ۔
بہرحال دوران نماز بلاضرورت حرکات کرنا جائز نہیں ہے اور ایسا کرنا نمازی کے خشوع کے بھی منافی ہے ۔ لہٰذا ایسے افعال اور ایسی حرکات سے احتراز کرنا چاہئیے ۔ ( واللہ اعلم )
No comments:
Post a Comment