سگریٹ نوشی---!!!صحت پر تباہ کن اثرات
سگریٹ تمباکو کے خشک پتو ں سے تیا ر کی جاتی ہے۔اس میں ایک ہزار سے زیادہ ڈرگز(Drugs)ہو تی ہیں جن میں سے نکو ٹین،کاربن مونو آکسائڈ گیس،اور ٹار(Tar)بہت زیادہ خطرناک ہیں۔1892ءمیں ایک مائکرو آرگنزم((Micro Organismوائرس(Virus) کو جب ایوانسکی(Iwanowsky)نےدریافت کیا تو تمباکو کے پتو ں سے ہی پایا تھا۔ جبکہ وائرس(Virus) کے لفظی معنی زہر کے ہیں۔
نکو ٹین(Nicotine):
یہ ایک بہت زہریلاکیمیائی مادہ ہے۔جو سگریٹ کےدھوئیں میں پایا جاتا ہے۔نکو
ٹین ہی کی وجہ سے انسان سگریٹ کا عادی ہو جاتا ہے۔اسی نکوٹین کی بدولت سگریٹ نوش(Smoker)کیلئے سگریٹ نوشی (Smoking) کی عادت ترک کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔یہ دماغ کے ٹشوز(Tissues)کو تباہ کرتی ہے،نرو سیلز(Nerve Cells)پر اثر انداز ہوتی ہے،خون کے جماؤ کا باعث بنتی ہے اور اس سے خو ن کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں۔مزید برآں شریانوں(Arteries) کی دیواروں پر چکنائی جمع کرتی ہے نتیجتاً خو ن کا جسم کے تمام حصوں تک پہنچنا مشکل ہو جاتا ہے جس سے دل کی دھڑ کن غیر موزوں ہو جاتی ہے۔ اسی وجہ سے سگریٹ نوشوں(Smokrs) میں دل کے دورے(Heart Attack) فشارِ خو ن(Blood Pressure) او ردل کی دیگر بیمار یوں سے ہلاک ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔نکو ٹین(Nicotine):
یہ ایک بہت زہریلاکیمیائی مادہ ہے۔جو سگریٹ کےدھوئیں میں پایا جاتا ہے۔نکو
کاربن مونو آکسائڈ گیس(Corban monoxide Gas):
جب ہم سانس لیتے ہیں تو ہوا سے آکسیجن(Oxigen)اندر پھیپھڑوں میں لے کے جاتے ہیں۔آکسیجن پھیپھڑوں میں جذب ہو کر خون میں موجو د ہیمو گلوبن(Hemoglobe)کے ساتھ ملکر آکسی ہیمو گلو بن مرکب(Oxihemogloben Compound) بناتی ہے۔اب یہ خون دل کی طرف او رپھر دل سے ہوتا ہوا جسم کے تمام خلیوں کی طرف چل نکلتا ہے۔وہاں پہنچ کر آکسیجن خون سے الگ ہو کر سیلز کو منتقل ہو جاتی ہے اور کاربن ڈائی آکسائڈ گیس((Corbandioxide Gas خلیوں(Cells) سے علیحدہ ہو کر خون میں شامل ہو جاتی ہے۔اب یہ ڈی آکسی جینیٹڈ (Deoxigenated) خون(کم آکسیجن والا) واپس دل کی راہ لیتاہے ،وہاں سے پھیپھڑوں میں آتا ہے اورپھر پھیپھڑوں سے کاربن ڈائی آکسائڈ منہ کے راستے باہر فضا میں خارج کر دی جاتی ہے۔ یہ تو تھا کسی بھی نارمل انسان کے بلڈ سرکولیشن(Blood Circulatiin) کا حال۔لیکن سگریٹ نوش میں یہ مذکورہ عمل جو کہ قدرتی طور پر بہت ہی باقاعدہ ہوتا بری طرح متاثر ہوجاتا ۔جسم کے تمام سیلز کو فعلیاتی عوامل سر انجام دینے کیلئے مطلوبہ آکسیجن کا ملنا ضروری ہے ،جسم کے تمام سیلز کو آ کسیجن کی ترسیل او رکاربن ڈئی آکسائڈ گیس کا سیلز سے اخراج دل کے مو ز وں دھڑکنے سے ہی وقوع پزیر ہوسکتا ہے۔اور اگر دل نارمل حالت میں ہوگا تو ہی جسم کے تمام اعضاء کی طرف خون کو پمپ کر سکے گا،جو کہ کسی بھی جان کے زندہ رہنے کیلئے لازمی عمل ہے۔
سگریٹ کے دھوئیں میں مو جود کاربن مونو آکسائڈ گیس کا کچھ ایسا ہی فنکشن ہے۔یہ گیس سگریٹ کے دھوئیں کے ساتھ خون میں شامل ہو کر آکسیجن کی مقدارکو گھٹا دیتی ہے۔ چونکہ جسم کے خلیوں کو اپنے افعال درست طرح سے سر انجام دینے کے لئے آکسیجن کی اشد ضرورت رہتی،آکسیجن کی اس کمی کو پورا کرنے کیلئے دل کو زیادہ تیزی سے دھڑکنا پڑتا ہے،اور ہم تیز تیز سانس لیتے ہیں تاکہ فضا سے زیادہ مقدار میں آکسیجن حاصل کی جا سکے ۔یہی وجہ ہے کہ سگریٹ نوش جب بھی کوئی ہمت والا کام، یا تیز دوڑتا ہے تو اس کا سانس پھولنا شروع ہو جاتا ،جو در اصل باہر فضا سے زیادہ آکسیجن لے رہا ہوتاہے او ر اس طرح اسکا دل آ کسیجن کی کمی کو پورا کرنے کی کو شش کرتا ہے۔جس سے دل کے پٹھو ں پر ضرور ت سے زیادہ بوجھ پڑ جاتا اور متعد دل کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔
سگریٹ کے دھوئیں میں موجود مزید کیمیکل سے پھیپھڑوں میں ہوا کی تھیلیاں (Bronchi) متاثر ہوتی ہیں۔ اس وجہ سے بھی خون میں جانے والی آکسیجن کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔اور جب کو ئی سخت کام کرنا پڑتا ہے یا بعض اوقات نارمل حالت میں بھی آکسیچن کی کمی کو پوراکر نے کیلئے دل تیز رفتاری سے دھڑکتا ہے۔اس بیماری کو ایمفی سیما (Emphysema)کہتے ہیں۔
ٹار(Tar):
زہریلے کیمیائی مادےجو پھیپھڑوں میں کینسر (Cancer)پیدا کرتے ہیں انہیں کار سی نوجن کہتے ہیں۔جواکثر سگریٹ کے دھوئیں میں پائے جاتے ہیں ان میں ٹار بہت اہم ہے۔ٹار بھورے رنگ کا لیس دار چپکنے والا مادہ ہے جو سگریٹ پینے والوں کے پھیپھڑوں کے ارد گرد جمع ہوتا رہتا ہے۔جس سے پھیپھڑوں کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ٹار کی وجہ سے پھیپھڑوں کا سرطان لاحق ہوتا ہے۔ پھیپھڑوں کا کینسر سیلز کی بے قابو تقسیم کی وجہ سے ہوتا ہے۔ٹار پھپھڑے او راس سے ملحقہ نالیوں کے اندرونی سیلز کو تباہ کر دیتا ہے۔اسی کار سی نوجن سے برونکائی کے ایپی تھیلیئم سیلز کی مسلسل بے قابو تقسیم کی وجہ سے ان کی تہہ مو ٹی ہو جاتی ہے او ر اس طر ح دیواروں کے اندر پھیلنے والا میلگننٹ ٹیومر(Malignant Tumer)(تکلیف دینے والی رسولی) بن جاتا ہے ۔جس کی وجہ سے برونکیولز ٹیوبز بند ہو جاتے ہیں ۔ زیادہ تر چھوٹے ٹیومر(رسولی)خون کے سفید جسیمے ختم کر دیتے ہیں لیکن اگر ٹومر بڑا ہو جائے تو دوسرے منسلکہ اعضاء تک پھیل جاتاہے۔اور اس کی ظاہری علامات اس وقت تک نظر نہیں آ تیں جب تک یہ پوری طرح پھیل نہ جائے۔پھیپھڑوں کا کینسر اکثر دوسرے کینسر مثلاً جگر(Liver)،جلد(Skin)،لمف(Lumph) او رنوڈز(Nodes) کے کینسرز میں سے سب سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے ۔اس کی شدت پھیپھڑوں میں ٹار کی مقدار پر منحصر ہوتی ہے۔ اور پھیپھڑوں میں ٹار کی مقدار سگریٹ نو شی کی مقدار پر منحصر ہوتی ہے۔
نوٹ: جوشخص روزانہ کے 20 سگریٹ پیتا ہے وہ بہت جلد اس بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
دیگر نقصا نات:
سگریٹ کا دھواں نظام تنفس میں پائی جانے والی نالیوں میں موجود سیلیا(Cilia) کو تباہ کرتا ہے۔یہ بال نماساختییں ہوتی ہیں جو نارمل حالت میں با ہر سے پھیپھڑوں میں جانے والی ہوا میں مو جود گر د کے ذرات(Dust Particle) اور جراثیم وغیرہ کو پُن(Filter)کرنے کے کام آتے ہیں۔اس طرح ان کے ذریعے ہوا فلٹر ہو کر پھیپھڑوں میں جاتی ہے۔اور ان کے تباہ ہونے کے باعث گرد کے ذرات اور جراثیم پھیپھڑوں میں داخل ہو جاتے ہیں نتیجتاً بلغم(Mucus)پیدا کرنے والے سیلز زیادہ مقدار میں موکس پیدا کرتے ہیں جو برونکا ئی میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔مریض کو وقفے وقفے سے بخار ،سانس میں تنگی اور مسلسل کھانسی رہنے لگتی ہے۔یہ تمباکو نوش کی کھانسی(Smoker Cough)کہلا تی ہے۔
یوں تو تمام نشہ آور اشیاء دماغ او راعصابی نظام(Nervous System)پر تباہ کن اثر ڈالتی ہیں۔یاداشت اور اعصاب کو کمزور کرتی ہیں جن کے باعث جسم پر مستقل لرزہ طاری ہو جاتا ہے اور جسم میں رابطہ کا نظام(Coordination System) مستقل طو ر پر تباہی سے دو چار ہو جاتا ہے۔لیکن اس وقت منشیات سے متعلق سماج میں سگریٹ نو شی(تمباکو نوشی)ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔بہت کم عمر بچے بھی بہت تیزی کے ساتھ سگریٹ پینے والوں میں شامل ہو رہے ہیں ۔اکثر کالجزاور یونیورسٹیز کے طلباء سگریٹ نوشی بڑے شوخ انداز میں کرتے ہیں اور اسے اپنی تفریح یا کچھ اسے اپنی عیاشی سمجھتے ہیں اور موجو ں میں رہتے ہیں ۔وہ پڑھے لکھےطبقے سے تعلق رکھتے ہیں سب جانتے ہیں پھر بھی کرتے ہیں اس سےبڑی جہالت اور گمراہی اور کیا ہو سکتی ہے۔ کچھ شوق سے سگریٹ پینا شروع کرتے ہیں اور کچھ بری صحبت کی زد میں آجاتے ہیں۔دراصل سگریٹ نوشی بھی بری صحبت سے ہی گلے پڑتی ہے اور پھر’’چھوٹتی نہیں یہ کافر منہ کو لگی ہوئی‘‘ اور پھر تماتم نشے بھی دراصل سگریٹ کی کو ک سے ہی جنم لیتے ہیں۔ پنگی،چرسی،شرابی اور پوڈری،یہ سب کہیں نہ کہیں سگریٹ سے جڑے ہوتے ہیں بلکہ اکثر تو سگریٹ کے بعد ہی باقی نشو ں تک پہنچ پاتے ہیں۔
سگریٹ نوشی جزوی خود کشی ہے۔سگریٹ نوش قسطوں میں اپنی جان گنوا دیتا ہے۔اس کا نقصان ہی نقصان ہے ۔ایک طرح سےمرنےکے پیسے دیئے جاتے ہیں۔سگریٹ نوشی بے پناہ بیماریاں اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے۔ سانس کی بیماریاں،آنکھوں کی بیماریاں،دمہ(Asthma) اور بہت سی دل اور دماغ کی بیماریاں سگریٹ پینےکی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں۔سگریٹ نوشی جلد پر خارش او ر دیگر جلدی بیماریوں کا موجب بھی ہے۔جلد پر وقت سے پہلے جھریاں پڑ جاتی ہیں اور انسان بہت جلد بوڑھا ہو جاتا ہے۔فی الاخر سگریٹ بہت ہی بری چیز ہے۔
No comments:
Post a Comment