بسم اللہ الرحمن الرحیم

مساجد کا حکم۔ مسجد میں جانے کے آداب


مساجد کے کچھ احکام، مسائل اور آداب ہیں، ہم درج ذیل سطور میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت اقوال و افعال کے ذریعے کچھ مسائل و آداب تحریر کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہماری نمازیں قبول ہوں۔ اللہ تعالیٰ کاتب، مترجم اور تمام مسلمانوں کو اس رسالے کے ذریعے خیر کثیر عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے قول و عمل میں اخلاص پیدا فرمائے آمین۔


1 فرمانِ الٰہی ہے:
اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اﷲِ مَنْ اٰمَنَ بِاﷲِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اﷲَ فَعَسٰٓی اُولٰٓئِکَ اَنْ یَّکُوْنُوْا مِنَ الْمُھْتَدِیْنَ بے شک اللہ تعالیٰ کی مساجد وہ شخص بناتا ہے جو اللہ و آخرت پر ایمان لاتا ہے۔ نماز پڑھتا اور زکوٰۃ ادا کرتا ہے اور سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی سے نہیں ڈرتا۔ یہی لوگ ہدایت پانے والے ہیں (توبہ:)۔

2 اور فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے:
’’آدمی کی مسجد میں نماز (باجماعت) اس کے گھر کی نماز سے اور بازار کی نماز سے پچیس گنا بڑھ کر اجروثواب والی ہوتی ہے۔ اور یہ اس لئے ہے کہ جب بندہ وضو کرے اور اچھا وضو کرے۔ پھر مسجد جائے صرف نماز کے لئے تو اس کے ہر قدم کے بدلے اللہ تعالیٰ ایک نیکی بڑھا دیتا ہے اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔ اور جب تک نماز میں ہے تو اس وقت تک فرشتے اس کے لئے رحمت کی دعائیں مانگتے رہتے ہیں۔ اور اس کے مصلیٰ پر موجود ہونے تک کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ اس پر رحمت و برکت نازل فرما۔ اور جب تک کوئی نماز کا منتظر رہے تو وہ بھی نماز میں ہی ہے (بخاری و مسلم)۔

3 فرمانِ الٰہی ہے:
یٰبَنِیْٓ ادَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ وَّ کُلُوْا وَاشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ (الاعراف:)۔ اے بنی آدم! مسجد میں جاتے وقت زیب و زینت کو اپناؤ۔ کھاؤ پیو لیکن فضول خرچی نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ فضول خرچی کو پسند نہیں فرماتا‘‘۔

4 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’بے شک اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے۔ تکبر حق بات کو ٹھکرانے اور لوگوں کو حقیر سمجھنے کا نام ہے‘‘(صحیح مسلم)۔

5 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’جب تم نماز پڑھو تو دونوں لباس پہنو بے شک اللہ تعالیٰ کے لئے زینت اختیار کرنا زیادہ ضروری ہے (یعنی شلوار قمیض دونوں پہنو یا مکمل لباس پہنو)۔ (سلسلۃ الصحیحہ۔ طبرانی)۔

6 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’تم میں سے جب کوئی جمائی لے تو اپنے منہ کو ہاتھ سے ڈھانپ دے۔ کیونکہ شیطان داخل ہو جاتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)۔ (مراد ہے جراثیم اور بیماریوں والے وائرس نہ داخل ہوں۔ از مترجم)۔

7 فرمایا:
’’جو شخص یہ سبزی (کچی پیاز) کھائے وہ ہماری مسجدوں میں نہ آئے‘‘۔ (یعنی بدبودار مہک پیدا ہوتی ہے جس سے نمازیوں کو تکلیف ہوتی ہے۔ اسی طرح سگریٹ، نسوار، گٹکے سے بھی بدبو ہوتی ہے۔ از مترجم)۔

8 فرمایا:
’’اگر میری اُمت پر مشکل نہ ہوتا تو میں ہر نماز کے لئے مسواک کرنے کا حکم دیتا۔ (بخاری)۔ مزید فرمایا: ’’مسواک منہ کی پاکیزگی اور رَبّ کی رضامندی ہے‘‘ (نسائی)۔

9 فرمایا:
’’اذان اور اقامت کے درمیان دعائیں رَدّ نہیں ہوتیں۔ لہٰذا دُعا مانگا کرو‘‘ (بخاری)۔

10 فرمایا:
’’جب امام (نماز میں) آمین کہے تو تم بھی آمین کہوبے شک جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل گئی تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہوں گے‘‘۔ (بخاری و مسلم)۔

11۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’کیا میں تمہیں خبر نہ دوں کہ کونسی چیز خطاؤں کو مٹانے اور درجات کو بڑھانے والی ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی! جی ہاں اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ و سلم ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: تکلیف کے وقت مکمل وضو کرنا، مساجد کی طرف کثرت سے قدم بڑھانا، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، یہی تو رباط ہے‘‘ (مسلم)۔

12۔ فرمایا:
’’نماز کا سب سے زیادہ اجر لینے والے وہ لوگ ہیں جو سب سے زیادہ دور سے چل کر آتے ہیں۔ جو شخص نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے تاکہ وہ امام کے ساتھ پڑھ سکے، وہ نماز (اکیلے میں) پڑ کر سو جانے والے سے بہت زیادہ اجر والا ہے‘‘ (صحیح مسلم)۔

13۔ فرمایا:
’’جو لوگ دنیا میں مسجد کی طرف اندھیرے میں چل کر آتے ہیں، ان کو قیامت کے دن مکمل نور کی خوشخبری سنا دو‘‘ (صحیح مسلم)۔

14۔ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے:
’’جب تم اقامت سنو تو نماز کی طرف چل پڑو۔ لیکن سکون و وقار کو ملحوظ خاطر رکھو۔ تیز تیز دوڑ کر نہ آؤ۔ جو نماز مل جائے وہ پڑھ لو اور جو فوت ہو جائے وہ مکمل کر لو۔(بخاری و مسلم)۔

15۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’جب کوئی شخص بہترین وضو کر کے مسجد کی طرف نکلتا ہے تو اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو باہم نہ ملائے کیونکہ وہ نماز میں ہے (ابوداؤد، صححہ الالبانی)۔ (یعنی کہ وہ نماز میں ہے لہٰذا کوئی فضول کام نہ کرے)۔

16۔ فرمایا:
’’تم میں جو عقلمند اور فہم و فراست والے ہیں وہ نماز میں میرے قریب کھڑے ہوں۔ پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے (صحیح مسلم)۔ یعنی پڑھے لکھے سمجھدار لوگ امام کے قریب کھڑے ہوں۔ (ازمترجم)۔

17۔ اُمّ المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ہر ممکن کوشش کر کے دائیں طرف کو پسند کرتے تھے۔ مثلاً وضو کرتے ہوئے، کنگھی کرتے ہوئے اور جوتا پہنتے ہوئے‘‘(بخاری)۔

18۔ فرمایا:
’’جب کوئی مسجد میں داخل ہو تو کہے: اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ اور جب نکلے تو کہے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ (مسلم) ۔

19۔ فرمایا:
’’اگر لوگ جان لیں کہ اذان دینے اور صف اول میں کھڑا ہونے کا کیا اجر ہے تو ضرور وہ قرعہ اندازی کر کے اس عمل میں حصہ لیں۔ اگر لوگ جان لیں کہ جلد نماز کے لئے جانے اور عشاء و فجر کا کیا اجر و ثواب ہے تو اگر ان کو گھسٹ گھسٹ کر آنا پڑے تو بھی ضرور آئیں۔

20۔ فرمایا:
’’مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم میں نماز پڑھنا ایک ہزار نمازوں سے بڑھ کر یا اس جیسی ہے۔ یہ اہمیت مسجد حرام کے علاوہ تمام مساجد کے بارے میں ہے‘‘ (بخاری و مسلم)۔

21۔ فرمایا:
’’جب کوئی مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت ضرور پڑھے‘‘ (بخاری و مسلم)۔

22۔ فرمایا:
’’جب نماز کھڑی ہو جائے تو فرض نماز کے علاوہ کوئی اور نماز نہیں ہو سکتی‘‘۔ یعنی سنت و نوافل نہیں پڑھے جا سکتے۔ (صحیح مسلم)۔

23۔ فرمایا:
’’جب کوئی نماز پڑھنے لگے تو اپنے سترے کے قریب ہو کر پڑھے۔ اور کسی کو اپنے آگے سے گذرنے نہ دے۔ اگر کوئی گذرے تو اس کو روک دے کیونکہ وہ شیطان ہے‘‘ (ابوداؤد)۔

24۔ فرمایا:
’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ جگہ مسجد اور سب سے ناپسندیدہ جگہ بازار ہے‘‘۔ (مسلم)۔

25۔ فرمایا:
’’بے شک یہ مساجد اس قسم کے پیشاب پاخانے کیلئے نہیں بنائی گئیں۔ بے شک یہ تو اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے بنائی گئی ہیں۔ اور نماز و قرآن کے لئے بنائی گئی ہیں۔ (بخاری و مسلم)۔

26۔ فرمایا:
’’جب تم دیکھو کہ کوئی شخص مسجد میں خرید و فروخت کر رہا ہے تو کہو: اللہ تمہاری تجارت میں فائدہ نہ پہنچائے۔ اور کوئی گمشدہ چیز کا اعلان کر رہا ہو تو کہو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں نہ لوٹائے‘‘۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اپنی صفوں کو سیدھا کرو، بے شک صفوں کا سیدھا کرنا نماز کو مکمل کرتا ہے۔(بخاری و مسلم)۔

27۔ سیدنا ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ہمارے کندھوںپر ہاتھ رکھ کر فرماتے:
’’سیدھے ہو جاؤ، باہم اختلاف نہ کرو، وگرنہ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں اختلاف ڈال دے گا‘‘۔

28۔ سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’تم لازماً صفوں کو برابر کرو وگرنہ اللہ تمہارے اندر اختلاف ڈال دے گا‘‘(بخاری و مسلم)۔

29۔ فرمایا:
’’صفوں کو سیدھا کرو، کندھوں کو برابر کرو، ایک دوسرے کے درمیان خلل کو بند کرو۔ اور شیطان کے لئے راستہ نہ چھوڑو۔ جو صف کو ملاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو ملاتا ہے۔ اور جو صفوں کو قطع کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اُس کو قطع کر دیتا ہے‘‘۔ (ابوداؤد، نسائی۔ صححہ الالبانی)۔

30۔ فرمایا:
’’بے شک اللہ تعالیٰ اور فرشتے ان لوگوں پر رحمت بھیجتے ہیں جو صفوں کو ملاتے ہیں‘‘۔

31۔ فرمایا:
’’امام بنایا ہی اس لئے جاتا ہے کہ تاکہ تم اس کی اقتداء کرو، جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ قرأ ت شروع کرے تو تم خاموش ہو جاؤ‘‘ (صحیح مسلم)۔

32۔ فرمایا:
’’جو شخص سورہ فاتحہ نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی‘‘ (بخاری و مسلم)۔

33۔ فرمایا:
’’اکیلے نماز پڑھنے کے مقابلے میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا 27 گنا زیادہ فضیلت والا ہے‘‘۔ (بخاری و مسلم)۔

34۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مسجد میں اعتکاف کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے خیمے میں تھے کہ آپ نے سنا لوگ اونچی آواز سے قرأ ت کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خیمے کا پردہ ہٹایا اور فرمایا: خبردار تم میں سے ہر شخص اپنے رب کے ساتھ مناجات کر رہا ہے لہٰذا کوئی کسی کو تکلیف نہ دے۔ اور اپنی قرأ ت کی آواز بلند نہ کرے‘‘۔ (مسند احمد، سلسلۃ الصحیحہ)۔

34۔ فرمایا:
’’ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ سات دنوں میں سے ایک دن نہائے۔ سر اور جسم کو دھوئے (بخاری و مسلم)۔

35۔ فرمایا:
’’جو شخص جمعۃ المبارک کے لئے آئے وہ غسل کرے‘‘ (بخاری و مسلم)۔

36۔ فرمایا:
’’جو شخص بہتر طریقے سے وضو کرے، پھر جمعہ کے لئے آئے، کان لگا کر سنے، خاموش رہے، تو اس کو اگلے جمعے تک مزید تین دن تک بخش دیا جائے گا (صغیرہ گناہوں کو) اور جو کنکریوں سے کھیلتا رہا تو اس نے لغو (اور فضول) کام کیا‘‘ (مسلم)۔

37۔ فرمایا:
’’اپنی عورتوں کو مسجد جانے سے نہ روکو۔ اور ان کے گھر ان کے لئے بہتر ہیں‘‘ (ابوداؤد، مسند احمد)۔

38۔ فرمایا:
’’جب کوئی عورت مسجد میں آئے تو وہ خوشبو نہ لگائے‘‘۔

39۔ فرمایا:
’’مردوں کی پہلی صف بہترین ہے اور آخری بدتر ہے۔ عورتوں کی آخری صف اچھی ہے اور پہلی صف بدتر ہے‘‘ (مسلم)۔

40۔ فرمایا:
’’جب کوئی نماز پڑھے تو اپنے آگے کوئی چیز بطور سترہ رکھ لے جیسا کہ سواری کا پالان ہوتا ہے۔ اگر کوئی سترہ نہ ہو تو نماز کو گدھا، عورت اور سیاہ کتا قطع کر سکتا ہے‘‘۔ (راوی) میں نے ابوذر سے سوال کیا کہ یہ کالے کتے کو لال پیلے کتوں سے علیحدہ کیوں کیا گیا ہے؟ تو ابوذر نے فرمایا: ’’میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے یہ سوال پوچھا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا: ’’کالا کتا شیطان ہوتا ہے‘‘ (صحیح مسلم)۔

اصل مضمون نگار :
مساجد کا حکم۔ مسجد میں جانے کے آداب