بسم اللہ الرحمن الرحیم

فضائل اعمال و اقوال

فرمانِ الٰہی ہے: وَسَارِعُوْآ اِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ وَ الْاَرْضُ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ (سورہ آل عمران:)۔
’’اپنے رب کی بخشش و جنت کی طرف دوڑے چلے آؤ (ایسی جنت) کہ جس کا عرض آسمانوں اور زمین سے بڑا ہے۔ یہ پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے‘‘۔

جنت کا حصول اور جہنم سے نجات، بلند ہمت انسانوں اور پاکیزہ دلوں کا نکتہء نظر ہوا کرتا ہے۔ یہ آرزو اور اُمید اللہ تعالیٰ کی عنایت و رحمت کے بغیر پوری نہیں ہو گی۔ اللہ تعالیٰ کا ہم پر بڑا احسان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایسے افعال، اعمال اور اسباب کی رہنمائی فرمائی جس سے حصول جنت کی راہیں کشادہ ہو جاتی ہیں۔ ایسے ہی افعال اور اسباب درج ذیل ہیں:

1 خلوصِ نیت: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ فرمانِ الٰہی سنایا ’’بیشک اللہ تعالیٰ نیکیاں اور بدیاں لکھتا ہے، پھر بندے کے نامہ اعمال میں لکھا جاتا ہے۔ سو جو شخص نیکی کا ارادہ کرے لیکن نیکی پر عمل نہ کرے تو پھر بھی اس کے نامہ اعمال میں ایک مکمل نیکی لکھ دی جاتی ہے اور جو شخص ارادے کے ساتھ ساتھ نیکی پر عمل پیرا بھی ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے۔ بلکہ سات سو گنا تک اجر و ثواب بڑھ جاتا ہے۔ (بخاری:)۔

سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے بستر پر آئے اور اس کی نیت تھی کہ وہ رات کو اُٹھ کر نماز پڑھے گا لیکن نیند غالب آگئی۔ تو بھی اللہ تعالیٰ اس کی نیت کا اجر لکھیں گے اور اس کی نیند اس شخص کے لئے اللہ تعالیٰ کا تحفہ ہو گی‘‘۔ (ترغیب و ترہیب)۔

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص بہترین وضو کرے تو اس کے جسم کے گناہ نکل جاتے ہیں بلکہ ناخنوں کے نیچے سے گناہ نکل جاتے ہیں‘‘۔ ایک روایت میں فرمایا: ’’جو میری طرح وضو کرے تو اللہ تعالیٰ اس کے گذشتہ گناہ معاف فرما دیتے ہیں اور اس کی نماز، مسجد میں چل کر جانا، اس کے لئے اضافی اجر و ثواب بنتا ہے‘‘۔ (گناہوں سے مراد صغیرہ گناہ ہیں۔ مترجم)۔

سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’تم میں سے جو شخص بھی بہترین وضو کرے پھر یہ پڑھے: اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَ رَسُوْلُہٗ تو ایسے شخص کیلئے جنت کے آٹھوں دروزاے کھل جاتے ہیں، جس سے چاہے داخل ہو (صحیح مسلم:)

فضیلت تعمیر مساجد:

فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’جو شخص صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے مسجد بناتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں گھر بنا دیتا ہے‘‘۔ (صحیح بخاری:)

مسجدوں میں جانے کی فضیلت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص مسجد میں جائے اور اسکا مقصد صرف نیکی کو سیکھنا اور سکھانا ہو تو اس کیلئے ایک مکمل ترین حج کا ثواب ملتا ہے (ترغیب و ترہیب:)۔

فرمانِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’جو شخص مسجد جاتا ہے تو اس کا ایک قدم ایک گناہ مٹاتا اور ایک نیکی کو لکھتا ہے۔ مسجد میں آتے اور جاتے دونوں وقت ہوتا ہے‘‘۔ (صحیح ترغیب:)۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص باوضو ہو کر فرض نماز کے لئے اپنے گھر سے نکلے تو اس کا اجر اتنا ہے کہ جیسے ایک حج کرنے والے کا ہوتا ہے۔ جو شخص چاشت کی نماز پڑھنے جاتا ہے تو اس کے لئے ایک عمرہ کرنے والے کا ثواب ملتا ہے۔ اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے درمیان اگر کوئی لغو کام نہ ہو تو یہ عمل عِلِیِّیْن کی کتاب میں لکھا جاتا ہے‘‘۔ (صحیح ترغیب:)۔

اذان کی فضیلت: سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص بارہ برس تک اذان دے، اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔ اس کی اذان کے بدلے ہر روز ساٹھ (٦٠) نیکیاں ملتی ہیں، ہر اقامت کے بدلے تیس (٣٠) نیکیاں ملتی ہیں (صحیح ترغیب:)۔

فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’موذن کو اس کی اذان بخشوا دے گی۔ اور ہر رطب و یابس اس کے لئے بخشش کی دعا کرتے ہیں‘‘ (مسند احمد /)۔

مسجد میں نماز کا انتظار کرنا: 1 فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’جب باوضو ہو کر کوئی شخص مسجد میں آئے پھر نماز کا انتظار کرے، تو اس کے کاتب اس شخص کے ہر قدم کے بدلے دس نیکیاں لکھتے ہیں۔ اور نماز کا انتظار کرنا، دعا کی طرح لکھا جاتا ہے۔ اس شخص کو گھر سے نکلنے سے واپس آنے تک نمازی (یعنی حالت نماز میں) لکھا ہے۔ (صحیح ترغیب:)۔

2 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ’’میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں، میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اگر وہ مجھے اپنے نفس میں یاد کرتا ہے تو میں بھی یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ مجھے کسی جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس سے بہتر جماعت میں یاد کرتا ہوں۔ اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک بازو بھر اس کے قریب ہوتا ہوں۔ اور اگر وہ ایک بازو بھر میرے قریب ہوتا ہے تو میں ایک گز اس کے قریب ہوتا ہوں۔ اگر وہ چل کر آئے تو میں دوڑ کر اس کے پاس آتا ہوں‘‘۔ (صحیح بخاری:)۔

3 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ذکر الٰہی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے جو بندے کو اللہ کے عذاب سے نجات دے‘‘۔ (مسند احمد)۔

4 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اللہ کا ذکر کرنے والے اور نہ کرنے والے کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے‘‘۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)۔

5 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں، میزان پر بھاری ہیں اور رحمن کو بہت محبوب ہیں، وہ یہ ہیں ’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ بِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اﷲِ الْعَظِیْم‘‘ (صحیح بخاری)

6 فرمانِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’دو عمل ایسے ہیں کہ اگر کوئی مسلمان ان کی حفاظت کرتا ہے تو وہ ضرور جنت میں جائے گا۔ یہ عمل بہت آسان ہیں لیکن عمل کرنے والے بہت کم ہیں: (١) ہر نماز کے بعد دس مرتبہ تسبیح یعنی سبحان اﷲ، دس مرتبہ الحمد ﷲ اور دس مرتبہ اللہ اکبر۔ اس طرح یہ عمل زبان پر ایک سو پچاس ہو گا اور میزان میں پندرہ سو۔ (یعنی اس کا اجر اس قدر بڑھ جائے گا)۔ (٢) اسی طرح چونتیس مرتبہ اللہ اکبر، تینتیس مرتبہ الحمد ﷲ اور تینتیس مرتبہ سبحان اللہ رات کو بستر پر جاتے وقت پڑھو، یہ عمل زبان پر سو اور میزان پر ایک ہزار تک ہو جائے گا۔ اب بتاؤ تم میں سے کون ہر روز ڈھائی ہزار گناہ کرتا ہے‘‘۔ (ترغیب:)۔

7 سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے فرمایا: ’’تم لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲِ کہو یہ جنت کا خزانہ ہے۔ (صحیح بخاری)۔

8 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص یہ دعا صبح و شام ایک سو مرتبہ پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو بخش دے گا اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں، وہ دعا یہ ہے: ’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ بِحَمْدِہٖ‘‘۔

ذکر الٰہی کی فضیلت

1 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص ’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ بِحَمْدِہٖ‘کہے تو اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جاتا ہے۔ (صحیح الجامع:)۔

2 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص دن میں سو بار ’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ بِحَمْدِہٖ‘‘ پڑھے تو اس کے تمام گناہ مٹ جاتے ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں‘‘۔ (صحیح بخاری)۔

3 سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’کیا تم میں سے کوئی ہر روز ایک ہزار نیکیاں نہیں کما سکتا؟ دریافت کیا کہ کیسے؟ فرمایا: ’’تم سو بار اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرو، تمہارے لئے ہزار نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور ہزار گناہ مٹ جاتے ہیں‘‘ (مسلم:)۔

4 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’یہ دعا گناہوں کو ایسے جھاڑتی ہے جیسے درخت سے پتے جھڑتے ہیں، ’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ الْحَمْدُ ﷲِ وَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَ اﷲُ اَکْبَرْ‘‘ (صحیح الجامع:)۔

5 سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ شجر کاری کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم قریب سے گذرے، دریافت فرمایا: اے ابوہریرہ کیا بیچ رہے ہو؟ عرض کیا درخت لگا رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: میں تمہیں اس سے بہتر شجر کاری کی خبر نہ دوں؟ تم یہ دعا پڑھو: ’’سُبْحَانَ اﷲِ وَ الْحَمْدُ ﷲِ وَ لَا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ وَ اﷲُ اَکْبَرْ‘‘ اس کے بدلے تمہارے لئے جنت میں ایک درخت لگایا جائے گا۔ (صحیح ابن ماجہ:)۔

6 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’یہ جو تم اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا، بزرگی اور تہلیل بیان کرتے ہو تو یہ سب اذکار عرش کے گرد گھومتے ہیں اور اپنے پڑھنے والے کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں۔ کیا تم یہ نہیں چاہتے کہ تمہارا بھی ذکر عرش پر ہوتا رہے‘۔ (سنن ابن ماجہ، صحیح:)۔

اصل مضموں نگار: فضائل اعمال و اقوال