مومنوں کاگھر
جنت اے رحمن کے مہمانو! آؤ جنت کی طرف
چلیں، یہ دیکھو تمام عالم اپنی اپنی قبروں سے اٹھ کر میدان حشر میں جمع ہورہا ہے
……آؤجنت کی طرف چلیں ، یہ سلامتی والا گھر ہے ۔یہ نیک لوگوں کاگھر ہے ۔دیکھو یہ
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ (مومنوں کو)غمگین نہیں کرے گی
بڑی قیامت۔اور ان سے فرشتے ملاقات کریں گے ۔اور (کہیں )گے کہ یہ ہے وہ دن جس کا تم
سے وعدہ کیاگیاتھا۔
اور دیکھئے ہمارے پیارے پیغمبر صلی اللہ
علیہ و سلم کا ارشاد ’’اللہ کی قسم ہے ۔مؤمن لوگ جب اپنی قبروں سے نکلیں گے تو ان
کااستقبال پروں والے سفید اونٹ کریں گے ۔ ان اونٹوں پر سونے کے پالان ہوں گے ۔اور
انکی لگامیں روشنی سے چمک رہی ہوں گی۔ان اونٹوں کاہرقدم حد نگاہ پر پڑے
گا اور اس
سفر کااختتام جنت کے دروازے پر ہوگا۔
اور دیکھئے کلام الرحمن کی طرف’’ ہم قیامت کے دن متقی لوگوں کوگروہ در
گروہ رحمن کی طرف جمع کریں گے ‘‘ ’’ اور متقین اپنے رب کی طرف جمع ہوں
گے جماعتوں میں اور جب (جنت کے دروازے )تک آئیں گے تو اسکے دروازے کھول دیئے جائیں
گے ۔اور جنت کاداروغہ کہے گا ، تم پر سلامتی ہو خوشی خوشی داخل ہوجاؤ ہمیشہ کے لئے‘‘۔
(سورہ
زمر:)
جنت کتنی وسیع ہے !!
جنت کی وسعت و کشادگی اتنی ہے جتنی آسمانوں
اورزمینوں کی وسعت اور خوشبو ایسی کہ ھزاروں میل دور تک جائے ۔فرمان الٰہی ہے ’’اللہ کی مغفرت کی طرف دوڑے چلے آؤ۔اور اس جنت کی طرف جسکی
وسعت آسمان و زمین جتنی ہے ۔یہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے والوں کے لئے
تیار کی گئی ہے ۔
جنت کے دروازے
جنت کے آٹھ دروازے ہیں ۔دروازوں کے کواڑ
بہت وسیع ہیں ۔لیکن ایک دن آئے گا یہ دروازے ازدحام کی وجہ سے چرچرارہے ہوں گے
۔ایک دروازے کانام باب الریان ہے ۔یہ صرف اور صرف روزہ داروں کے لئے خاص ہے ۔ان
دروازوں کے کنڈے ، سرخ رنگ کے یاقوت سے بنے ہوں گے۔ (مفہوم حدیث مسلم)۔
جنت کے دروازے کے سامنے ایک بہت بڑا درخت
ہے ۔اس کی جڑ کے قریب سے دو چشمے پھوٹ رہے ہیں ۔ ایک چشمہ جنتیوں کے پینے کے لئے
ہے ۔دوسرا ان کے غسل کے لئے ہے ۔ایک بار پانی پی کر انکے چہرے تروتازہ ہوجائیں گے
۔پھر کبھی بھی مرجھائیں گے نہیں۔ غسل کے بعد کبھی میلے اور پراگندہ نہیں ہوں گے……۔
جنت میں داخلہ
اے عزیز قاری ہم یہاں پر رسول کریم صلی
اللہ علیہ و سلم کی ایک حدیث لکھ رہے ہیں جو جنت میں داخلے کی عکاس ہے ۔فرمان ہے
’’جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے ۔انکے بعد والے
تاروں کی مانند روشن ہوں گے۔ انکو کبھی پیشاب پاخانے کی حاجت نہ ہوگی۔ تھوک نہ آئے
گا۔انکی کنگھیاں سونے کی ہوں گی۔جوؤں کا کوئی خطرہ نہ ہوگا۔جنتیوں کاپسینہ کستوری
کی خوشبو لیئے ہوگا ، خوشبو دار لکڑی سے دھواں لیں گے۔ خوبصورت آنکھوں والی حوریں
انکی بیویاں ہوں گی ۔انکے درمیان میں کوئی برے اخلاق والا نہ ہوگا۔سب کا اخلاق ایک
جیسا ہوگا اور قد کاٹھ گز کے برابر ہوگا جیسا کہ سیدنا آدم علیہ السلام کاتھا۔
جیسے ہی وہ جنت میں داخل ہوں گے فوراً جنت
سے خوش آمدیدی کلمات بلند ہوں گے پاکیزہ ترین فرشتے انکا استقبال کریں گے۔ فرمان
الٰہی ہے ’’ متقی لوگ اپنے رب کی طرف گروہ درگروہ جمع
ہوں گے جب جنت کے پاس آئیں گے تو ا س کے دروازے کھول دیئے جائیں گے۔ جنت کاداروغہ
جنتیوں کو کہے گا تم پر سلامتی ہو۔خوشی خوشی داخل ہوجاؤ اور ہمیشہ رہو۔جنتی کہیں
گے تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا۔اور ہمیں اس زمین کاوارث
بنایا۔ہم جنت میں جہاں چاہے رہتے ہیں ۔پس اچھا ہے اجر عمل کرنے والوں کا‘‘(سورہ
زمر:)
محلات میں کیاہوگا؟
جنت میں بڑے پرشکوہ محلات ہوں گے ان کی
تعریف کے لئے ہمارے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ ان محلات میں پائی جانے والی نعمتوں اور
خوشیوں کاکوئی ٹھکانہ نہ ہوگا۔صاحبِ تکریم و انعام ذات باری ہے جس کا ارشاد ہے ’’اور بہشت میں جہاں آنکھ اٹھاؤگے کثرت سے نعمت اور عظیم
سلطنت دیکھو گے ۔ان کے بدنوں پر سبز ریشم اور اطلس کے کپڑے ہوں گے ۔اور چاندی کے
کنگن پہنائے جائیں گے۔ اور ان کا پروردگار ، پاکیزہ شراب پلائے گا‘‘۔ (سورۃ
الدھر:)
اے عزیزم! اگر ہم غور کریں تو معلوم ہوگا
کہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ہی وہ واحد ہستی ہیں جو جنت کے محلات اور ان
میں پائی جائے والی نعمتوں کاحال بیان کرسکتے ہیں ۔تو لیجئے ہم ایک طویل حدیث کا
اختصار بیان کرتے ہیں ۔فرمان رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے ’’ جنت میں سب سے آخر
میں داخل ہونے والا شخص جب جنت کے قریب ہوگا تو یکایک اسکے سامنے موتیوں کابناہوا
محل آجائے گا ۔وہ سجدے میں گر جائے گا اس کو کہاجائے گا اپنا سر اٹھاؤ اور بتاؤ
کیابات ہے وہ کہے گا اے اللہ یہ میں نے کیسا محل دیکھا ہے ؟ اللہ فرمائے گا یہ
تیرا گھر ہے ۔پھر اسکے سامنے ایک شخص آئے گا تو وہ جنتی اس شخص کے سامنے سجدے میں
جانے لگے گا تو اس کو روک دیاجائے گا۔جنتی کہے گا میرا خیال ہے کہ تو کوئی بڑا
فرشتہ ہے ۔تو وہ شخص کہے گا میں تو تیرا غلام ہوں ۔تیرے خزانوں کاخزانچی ہوں ۔پھر
اس کے لئے محل کو کھولا جائے گا تو اس کی چھت ، دروازے ، اور تمام دیواریں موتیوں
کی ہوں گی ۔اسکے سامنے ایک سبز رنگ کابالا خانہ ہوگا۔پھر اسی طرح کے مختلف رنگ
والے بالا خانے ہوں گے ۔ہر بالا خانے میں پلنگ(بیڈ) اور خوبصورت بیویاں ہوں گی۔ان
بیویوں میں ادنیٰ ترین بیوی موٹی آنکھوں والی حور ہوگی ۔اس حور پر ستر پردے ہوں گے
لیکن ان پردوں کے پیچھے سے بھی اس کی پنڈلیوں کاگودہ نظر آئے گا۔یہ جنتی حوریں ایک
دوسرے کاآئینہ ہوںگی ۔اور پھر اس جنتی کو کہاجائے گا کہ حد نگاہ تک یہ سب تیری
ملکیت ہے ۔
درجات جنت
اور جب اللہ کے تمام مہمان محلات میں آسودہ
خاطر ہوں گے اور نعمتوں خوشیوں میں کھوئے ہوں گے تو جنت کے فرشتے تحفوں کے ساتھ
آکر مبارک باد دیں گے او رکہیں گے ، تم پر سلامتی ہو تم نے بڑا صبر کیا اب آخری
گھر بہت اچھا ہے ۔
جس طرح مومنوں کے دنیا میں اعمال مختلف
درجات کے ساتھ تھے اسی طرح جنتیں بھی مختلف درجات کی ہوں گی ۔بخاری و مسلم میں
فرمان رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے ’’بے شک اہل جنت اپنے سے اوپر والے بالاخانوں
کو ایسے دیکھیں گے جیسے کہ دور افق میں چمکتے ستارے کو دیکھتے ہو۔انکے درمیان
فاصلہ مشرق ومغرب جیسا ہوگا‘‘ ۔صحابہ کرام ] نے پوچھا۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ
علیہ و سلم یہ تو انبیاء کرام کامقام ہوگا۔آپ نے فرمایا: ’’ہاں ، اور انبیاء کے ساتھ
ساتھ وہ مؤمن بھی ہوں گے جو اللہ پر ایمان لائے اور رسولوں کی تصدیق کی‘‘ ۔(بخاری
و مسلم )۔
سرزمین جنت
اے عزیزم! کیاخیال ہے سرزمین جنت کے متعلق
؟کیااسکی زمین سرخ ، سفید مٹی والی ہوگی، یا اس کے کنکر خوش رنگ اور خوبصورت ہوں
گے ۔حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی ان سوالوں کے درست جواب تلاش نہیں کرسکتا ۔سوائے اسکے
جو جنت میں کچھ لمحات ٹھہرا ہو جیسا کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ و سلم تھے۔
صحابہ کرام ] نے دریافت فرمایا،یارسول اللہ
صلی اللہ علیہ و سلم جنت کس چیز سے بنی ہے۔ فرمایا: ’’ایک اینٹ سونے کی ،ایک اینٹ
چاندی کی ، اور ان اینٹوں کو جوڑنے والا سیمنٹ کستوری کااورکنکر یاقوت اور ہیروں
کے ہیں ۔مٹی زعفران کی !جو بھی داخل ہوا وہ ہمیشہ خوش ہوگا کبھی غم نہ چھوئے
گا۔ہمیشہ رہے گا کبھی موت نہ آئے گی ۔اسکے لباس پرانے نہ ہوں گے اسکا شباب فنا کے
گھاٹ نہ اترے گا‘‘۔ (جامع ترمذی، مسند احمد)۔
جنت عدن
آپ جانتے ہیں ، جنت عدن کیاہے؟یہ اولیاء
اللہ کا مقام و منزل ہے ذرا سوچئے اس گھر کے بارے میں جس کو اللہ تعالیٰ نے بنایا
ہو،وہ باغ بہشت جس کو اللہ تعالیٰ نے اُگایا ہو،اور وہ نعمتیں جنکی آرائش اللہ نے
کی ہو،ہم تفصیل کی تاب نہیں لاسکتے کہ ہم رجوع کرتے ہیں فرمان نبوی کی طرف’’ اللہ
تعالیٰ نے جنت عدن بنائی ہے ایک ایک اینٹ سفید موتیوں سرخ یاقوت سبز ہیروں سے بنائی
گئی ہے ۔سیمنٹ کستوری کا، کنکر موتی کے اور مٹی عنبر کی ہے ۔پھر اس جنت کو گویائی
کاحکم ملا تو بولی ’’تحقیق مؤمن فلاح پاگئے ‘‘۔ (طبرانی،بسند جید)۔
No comments:
Post a Comment