شاہراہ جنت
اے مسافران جنت!آؤ تمہیں حقیقی شاہراہ جنت
پر لے کرجاتا ہوں جنت کاراستہ بہت سادہ ترین الفا ظ میں سرور عالم نے بتلا دیا ہے :
1-میں تمہیں ایک روشن دین پر چھوڑ کرجارہا
ہوں جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے اس دین سے جوہٹے گاوہ ہلاک ہوجائے گا۔
2- تم میں سے ہر شخص جنت میں جائے گا مگر
جس نے انکار کیا وہ نہیں جائے گا ۔یارسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کون انکار کرے
گا؟۔فرمایا ’’جو میری اطاعت کرے گا وہ جنتی ہے اور جس نے نافرمانی کی گویا اس نے
انکار کیا‘‘۔
سوچئے ! پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے
ان دونوں حدیثوں میں بڑا واضح اور خط مستقیم کی طرح سیدھا راستہ بتادیا ہے تو آئیے
ہم باہم بھائی چارے ، محبت اور اتفاق کے ساتھ اسی راستے کے راہی
بنیں۔ لیکن
ٹھہرئیے ہم مزید آگے بڑھنے
سے پہلے دو اہم ترین پہلوؤں پر غور کر لیں راہ جنت پر چلنے والے چار معاملات کاخیال
رکھیں ، جن میں دو سے لازماً اجتناب کیاجائے اور دو پر لازماً عمل کیا جائے۔ 1شرک باللہ
2گناہ سے اجتناب 3ایمان باللہ 4عمل صالح۔
ان چاروں معاملات کی طرف کلمہ توحید ’’لا الہ الااللہ ، محمد رسول اللہ ‘‘ میں اشارہ
کیاگیا ہے۔یعنی اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی حقیقی معبود نہیں ہے سو ایک اللہ پر
ایمان و یقین رکھاجائے ۔اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کی جائے ۔اور محمد صلی اللہ
علیہ و سلم اللہ کے رسول ہیں ، آپ نے بتلایا ہے کہ کیسے اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت
کی جائے۔اور رسول اللہ کے ارشاد و بیان کے بغیر نہ عبادت ہوگی نہ ایمان۔لہٰذا ہمیں
پختہ ایمان و عقیدہ رکھنا چاہیئے کہ ہمارا خالق وہ ہے جو خالق کائنات ہے دنیا کے
نظام کو چلانے والا ہے ، کائنات اسکی مشیت و حکمت کے بغیر چل نہیں سکتی۔اللہ کی
قدرت و علم سے اس نظام کائنات کاانتظام و اہتمام جاری و ساری ہے ۔ہمارا اعتقاد
ہونا چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی اسکی حکومت ، خالقیت و مالکیت میں شریک
نہیں ہے ۔اگر کوئی شریک ہوتا تو دنیا جلد ازجلد فنا کے گھاٹ اتر جائی ۔اے نبی صلی
اللہ علیہ و سلم کہہ دیجئے اگر اللہ کے علاوہ کوئی الٰہ ہوتا تو دونوں بگاڑ پیدا
کردیتے۔اللہ تعالیٰ عرش کارب ہے ۔اور پاک ہے ان صفات سے جو یہ بیان کرتے ہیں ۔
جب ہمارا عقیدہ یہ ہوا خالق مالک ایک اللہ
ہے تو یہ بھی عقیدہ ہونا چاہیئے کہ معبود و مسجود بھی ایک اللہ ہی ہے ۔تمام عبادات
اسی کے لئے ہیں یہ عبادت نما زہو ، دعا ہو، روزہ ہو، قربانی ، زکوۃ نذر و نیاز،
خواہ کچھ بھی صرف اور صرف ایک اللہ کے لئے ہونی چاہیئے ۔
ہمارا اعتقاد ہونا چاہیئے کہ تمام انبیاء و
رسل لوگوں کو جنت کاراستہ بتانے ، اور عوام الناس کو ایک اللہ کی توحید و اتباع کی
طرف دعوت دینے لئے آتے تھے ۔اللہ تعالیٰ ، فرشتوں کتابوں اور آخرت پر ایمان لانے
کی دعوت دیتے تھے۔
عمل صالح میں پہلے نمازہے ہم نماز مکمل
طہارت ، آداب و ارکان، اطمینان و سکون سے ویسے ہی ادا کریں جیسا کہ نبی اکرم صلی
اللہ علیہ و سلم ادا کیاکرتے تھے۔آپ کا ارشاد بھی ہے تم نماز اس طرح پڑھو جیسا
کہ تم مجھے دیکھتے ہو۔(بخاری)۔
ہم اپنے مالوں کی زکوۃ ادا کریں ۔زکوۃ کے
حقیقی حق دار ہمارے معاشرے کے فقراء مساکین محتاج مجاہدین فی سبیل اللہ ہیں ۔ہم
تلاش بسیار کے بعد صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ان حق داروں کو زکوۃ دیں ۔
رمضان کے روزے ہمیں ، دل وزبان اور جسم کے
گناہوں سے بچاتے ہیں روزوں سے تقویٰ پیدا ہوتا ہے حج ادا کریں اور ہمارا حج حرام
مال فسق و فجور لڑائی جھگڑے گالی گلوچ سے پاک ہونا چاہیئے۔
والدین سے نیک سلوک کریں ان پر اپنا مال
انتہائی ادب و احترام سے خرچ کریں ۔قول و فعل میں نرمی پیدا کریں والدین کے غلط
رویے کے باوجود اف تک نہ کہیں ۔اپنے قریبی رشتہ داروں سے صلہ رحمی کریں ان کے ساتھ
اکثر وبیشتر ملاقات کیاکریں انکے احوال سے آشنائی رکھیں غریب رشتہ داروں کی مدد
کریں پڑوسی اور مہمانوں سے حسن سلوک کاحکم اسلام نے دیا ہے انکا خیال رکھیں۔
مؤمن کی عزت کریں ۔کوئی مسلمان دوسرے
مسلمان کو گالی نہ دے ۔ملے تو سلام کرے۔ چھینکنے پر الحمد
للہ پڑھیں۔کوئی پڑھے تو اس کو دعا رحمت دیں ۔مومن فوت ہوجائے تو جنازے میں شریک
ہوں ۔بیمار ہوتو عیادت کریں۔کوئی قسم کھالے تو اسکی قسم کوپورا کریں۔ کسی مسلمان
کوکافر نہ کہیں اپنے قول وفعل میں میانہ روی اختیار کریں ۔شرک اور اسکے مظاہر سے
مکمل طور پر اجتناب کریں ۔چند باتیں شرک کے متعلق درج ہیں ۔
1 یہ عقیدہ ہو کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات
میں سے کوئی بھی کسی کو نفع اور نقصان نہیں پہنچا سکتاکوئی سفارش اور مدد نہیں دے
سکتا۔اللہ کے علاوہ کوئی عطا نہیں کرسکتا۔2 عبادت اللہ کے علاوہ کسی کی نہیں
ہوسکتی ہم غیراللہ کی قسم نہ کھائیں غیر اللہ کے لئے ذبیحہ نہ کریں کسی ولی کی قبر
کو سجدہ نہ کریں۔ 3 ہم کسی مزار پر ، قبر پر،درگاہ پر کوئی دھاگہ تعویز نہ لٹکائیں
کوئی ہم سے نقصان کو نہیں روک سکتا۔(ہرقسم کی قدرت طاقت صرف اللہ کے پاس ہے )ان
خرافات سے دور رہیں۔ 4ہم کسی کاہن ، نجومی جادوگر کی تصدیق نہ کریں کسی علم غیب
کادعوی کرنے والے کی تصدیق نہ کریں یہ سب جھوٹے ہیں غیب کا علم صرف اللہ کے پاس
ہے۔ 5 ہم کسی حاکم ، استاد،ماں باپ کی اطاعت اس وقت نہ کریں جب وہ گناہ کاحکم دیں
کوئی حلال کو حرام اور حرام کو حلال نہیں کرسکتا۔
مذکورہ
بالا پانچ اہم ترین عقائد پر عمل کرکے ہم نے جنت کی طرف بہت سا راستہ طے کرلیا ہے
۔آئیے ہم مزید راستہ طے کرتے ہیں۔ 1ہم اپنے دماغ کی حفاظت کریں کوئی بری بات نہ
سوچیں بگاڑ، فساد،اور خرافات کو اپنے دماغ میں جگہ نہ دیں۔ 2 اپنے کان کی حفاظت
کریں کسی باطل ، فحش کلام کو نہ سنیں ، جھوٹ ، غیبت ، چغل خوری اور کفریہ کلام کو
نہ سنیں گانے بجانے سے پرہیز رکھیں۔ 3ہم اپنی بصیرت کی حفاظت کریں بدنظری نہ کریں
اجنبی عورتوں اور کوئی بھی مسلمان پر یاکافر پاکدامن ہویا گناہ گار کسی عورت کی
طرف نہ دیکھیں اپنی آنکھوں کو جھکاکر رکھیں۔ 4 ہم اپنی زبان کی حفاظت کریں کوئی بے
ہودہ فحش اور جھوٹی بات کو زبان سے ادا نہ کریں ۔غیبت ، گالی اور لعن طعن سے دور رہیں۔
5ہم اپنے پیٹ کی حفاظت کریں کوئی حرام غذا یا مشروب استعمال نہ کریں ہم سود،
مردار، خنزیر اور منشیات استعمال نہ کریں تمباکو ، گٹکا، اور سگریٹ سے دوررہیں
۔6ہم اپنی شرمگاہ کی حفاظت کریں بیوی کے علاوہ کسی عورت خادمہ سے ہم بستری نہ کریں
بلکہ زنا کے قریب بھی نہ جائیں۔ 7ہم اپنے ہاتھ کی حفاظت کریں کسی کو مارنے،قتل
کرنے کی کوشش نہ کریں مال حرام کونہ پکڑیں جوا نہ کھیلیں ہاتھوں سے کوئی غلط بات ،
جھوٹ اور باطل نہ لکھیں۔8 ہم اپنے پاؤں کی حفاظت کریں کسی باطل فتنہ و فساد کی طرف
چل کر نہ جائیں شر کو پھیلانے میں مصروف نہ ہوں ۔9ہم اپنے وعدوں کی حفاظت کریں
گواہی ، امانت، اور ذمہ کو اس کے حق تک پہنچائیں اپنا وعدہ ، قسم نہ توڑیں جھوٹی
قسم اور گواہی سے اجتناب کریں۔10ہم اپنے مال کی حفاظت کریں فضول خرچی ، اور ناحق کاموں
میں ضائع نہ کریں حرام راہ میں خرچ نہ کریں۔11 ہم اپنے گھر کی حفاظت کریں اپنے گھر
والوں کی حفاظت کریں اپنے گھر والوں کی عقل جسم عقائد اخلاق اور تربیت کے متعلق
غوروفکر کریں۔ہر وہ چیز جو انکے اخلاق کردار میں بگاڑ پیدا کرے اسکو دور کریں
۔کیوں نہ ہم خود اور تمام گھر والے راہ جنت کے متلاشی بن جائیں دیکھئے سامنے ہمیں
جنت بلارہی ہے ہم ہمیشہ اپنے رب سے دعاگو رہیں کہ اللہ ہمیں تمام گناہوں محرمات سے
بچائے اور راہ جنت کاحقیقی مسافر بنائے ۔آمین۔شاہراہ جنت
No comments:
Post a Comment