قرب قیامت کی علامتیں
مشکٰوۃ کے باب لاتقوم الساعۃ الا علے شرار النّاس میں لکھا ہے کہ:
’’اَخْرَجَ مُسْلِمُٗ عَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ یُعْبَدَ اللَّاتَ وَالعُزّٰی فَقُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُ لَا ظُنُّ حِیْنَ اَنْزَلَ اللّٰہُ ’’ھُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہُ بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلٰی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ‘‘ اِنَّ ذٰلِکَ تَامًّا قَالَ اِنَّہُ سَیََکُوْنُ مِنْ ذٰلِکَ مَا شَائَ اللّٰہُ ثُمَّ یَبْعَثُ اللّٰہُ رِیْحًا طَیِّبَۃً فَتُوُفِیَّ کُلُّ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہٖ مِثْقَالُ حُبَّۃً مِّنْ خَرْدَلٍ مِّنْ اِیْمَانٍ فَیَبْقٰی مَنْ لَّا خَیْرَ فِیْہِ فَیَرْ جِعُوْنَ اِلٰی دِیْنِ اٰبَٓائِھِمْ۔‘‘
’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا دن رات اس وقت تک ختم نہیں ہونگے جب تک لات و عزیٰ کی عبادت نہ ہونے لگ جائے (عائشہ رضی اللہ عنہا)میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ!میں سمجھتی تھی کہ جب اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی جس کا ترجمۃ ہے:’’اللہ تو ایسی ذات کے جس نے اپنے رسول کو ھدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غلبہ عطا کر ے’’اگر چہ مشرکین اسے نا پسند جانیں ‘‘پھر بھی یہ دین مکمل ہوگا ،آپ ﷺنے فرمایا :بلاشبہ اللہ جب تک چاہے گا دین مکمل رہے گا ،اس کے بعد اللہ ایک لطیف ہوا بھیجے گا جس سے ہر وہ شخص فوت ہو جائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برا بر بھی ایمان ہو گا اور وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جن میں کوئی نیکی نہیں ہو گی،تو وہ لوگ اپنے آبائو اجداد کے دین(یعنی کفر و شرک) کی طرف لوٹ جا ئیں گے ۔
یعنی اللہ نے سورۃ برأۃ میں فرمایا ہے کہ اللہ نے اپنے رسول ﷺکو بھیجا ہے ہدایت اور سچا دین دے کر اس کو غالب کرے سب دینوں پر ،اگر چہ مشرک لوگ بہت برا مانیں ۔تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے اس آیت سے سمجھا کہ اس سچے دین کا زور قیامت تک رہے گا ،آپ ﷺنے فرمایاکہ اس کا زور تو مقرر ہوگا ،جب تک اللہ چاہے گا ،پھر اللہ ایک ایسی ہوا بھیجے گا کہ سب اچھے بندے کہ جس کے دل میں تھوڑا سا بھی ایمان ہو گا مر جائیں گے ۔اور وہی لوگ رہ جائیں گے جن میں کچھ بھلائی نہیں ہوگی۔یعنی نہ اللہ کی تعظیم نہ رسول کی راہ پر چلنے کا شوق ،بلکہ باپ دادوں کی راہ کی سندیں پکڑنے لگیں گے ۔اسی طرح شرک میں جائیں گے ۔کیونکہ اکثر پرانے باپ دادا جاہل اور مشرک گزرے ہیں جو کوئی ان کی راہ رسم کو پکڑے خود بھی مشرک ہوجائے ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آخر زمانے میں قدیم شرک بھی رائج ہوگا ،سو رسول ﷺکے فرمان کے مطابق ہوا ،یعنی جیسا مسلمان لوگ اپنے بنی اور ولی ،امام اور شہیدوں کے ساتھ معاملہ شرک کا کرتے ہیں ،اسی طرح قدیم شرک بھی پھیل رہا ہے۔کافر وں کے بتوں کو بھی مانتے ہے اور ان کی رسموں پر بھی چلتے ہیں ،جیسا کہ برہمن سے پوچھنا شگون لینا ،ساعت ماننا ،سیتلا مستانی پوچنا،ہنومان ،لوناچماری(یہ بنگال کی مشہور جادو گرنی تھی)،کلوا پیرکی دہائی دینی ،ہولی دیوالی کا تہوار کرنا،نوروزہ اور مہرجان کی خوشی کرنی ،قمرو عقرب،تخت الشعاع (برج عقرب کا چاند میں داخل ہونا منحوس سمجھا جاتا ہے)کا اعتبار کرنا۔یہ سب رسمیں ہنود ومجوس کی ہیں کہ مسلمانوں میں رواج پاگئی ہیں ۔اور اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں میں شرک کی راہ اسی طرح کھلے گی قرآن وحدیث چھوڑ کر باپ دادوں کی رسموں کے پیچھے پڑیں گے۔
No comments:
Post a Comment