قیامت کے روز گواہی
وجاہدوا في اللہ حق جہادہ ھو اجتبکم وما جعل عليکم في الدين من حرج ملۃ ابيکم ابرہيم ھو سمکم المسلمين من قبل وفي ھذا ليکون الرسول شہيدا عليکم وتکونوا شہدآء علي الناس فاقيموا الصلو واتوا الزکو واعتصموا باللہ ھو مولکم فنعم المولي ونعم النصير ( الحج )
” اور اللہ کی راہ میں ایسی کوشش کرو جیسا کہ اس کا حق ہے اس نے تمہیں منتخب کیا اور دین کے بارے میں تم پر کوئی تنگی نہیں کی وہ دین تمہارے باپ ابراہیم کا دین ہے انہوں نے ہی اس سے پہلے اور اس میں تمہارا نام مسلمان رکھا تا کہ رسول تم پر اور تم عام لوگوں پر گواہ بنو ۔ پس تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ کے احکام کو مضبوطی سے تھامے رکھو وہی تمہارا آقا ہے پس اچھا ہے آقا اور اچھا ہے مددگار ۔ “
رب کریم نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ دین کی سربلندی اور اپنی نجات کے لئے ہر وہ کوشش کریں جس کا اللہ نے حکم دیا ہے ، یہاں جہاد سے مراد صرف سرحدوں کی حفاظت کرنا ہی نہیں ہے بلکہ نظریاتی ، اخلاقی اور دینی روایات کو قائم کرنے اور قائم رکھنے کے لئے بھی جہاد کرنا ہے اس کام کے لئے اللہ نے مسلمانوں کو منتخب کیا ہے اور فرما دیا کہ تم پر کوئی تنگی نہیں ڈالی بلکہ ہر مسلمان اپنی ہمت کے مطابق اس کوشش میں لگا رہے کہ دین کا غلبہ ہو جائے ۔ یہی وہ دین ہے جس کا پرچار حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی کیا انہوں نے ہی تمہارا نام مسلمان رکھا ۔ مسلمانوں کی یہ عظمت ہے کہ اللہ نے انہیں گواہ بنایا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر گواہ ہوں گے ۔
قیامت کے دن جب تمام انبیاءکرام اور ان کی امتیں اللہ کے دربار میں حاضر ہوں گے تو امت محمدیہ کے افراد اس بات کی گواہی دیں گے کہ اسے اللہ ان لوگوں نے اپنے نبی کے احکامات کی مخالفت کی تھی تو وہ لوگ کہیں گے کہ آپ ہمارے خلاف کس طرح گواہی دے سکتے ہیں نہ آپ لوگوں نے ہمارا زمانہ دیکھا اور نہ ہی آپ ہمارے نبی کے امتی ہیں تو امت محمدیہ کے افراد جواب دیں گے اللہ نے ہمارے نبی پر قرآن نازل کیا جس میں لکھا ہے کہ فلاں قوم نے اپنے نبی کے احکامات اور ان کی تعلیمات کی مخالفت کی جس پر ہمارا ایمان ہے اس بنا پر ہم گواہی دے رہے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گواہی دیں گے کہ میری امت سچ کہتی ہے اے امت محمدیہ کے افراد اس عظیم مرتبے کو حاصل کرنے کے لئے تم نماز قائم کرو ، زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ کے احکامات کو مضبوطی سے تھام لو ۔ وہی تمہارا بہترین آقا و مددگار ہے ۔ اللہ کی توفیق سے سورۃ الحج کا درس مکمل ہوا ۔
ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 28
جلد نمبر 39 30 جمادی الثانی تا 06 رجب 1429 ھ 05 جون تا 11 جولائی 2008 ء
جناب پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی ( لاہور )
” اور اللہ کی راہ میں ایسی کوشش کرو جیسا کہ اس کا حق ہے اس نے تمہیں منتخب کیا اور دین کے بارے میں تم پر کوئی تنگی نہیں کی وہ دین تمہارے باپ ابراہیم کا دین ہے انہوں نے ہی اس سے پہلے اور اس میں تمہارا نام مسلمان رکھا تا کہ رسول تم پر اور تم عام لوگوں پر گواہ بنو ۔ پس تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ کے احکام کو مضبوطی سے تھامے رکھو وہی تمہارا آقا ہے پس اچھا ہے آقا اور اچھا ہے مددگار ۔ “
رب کریم نے مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ وہ دین کی سربلندی اور اپنی نجات کے لئے ہر وہ کوشش کریں جس کا اللہ نے حکم دیا ہے ، یہاں جہاد سے مراد صرف سرحدوں کی حفاظت کرنا ہی نہیں ہے بلکہ نظریاتی ، اخلاقی اور دینی روایات کو قائم کرنے اور قائم رکھنے کے لئے بھی جہاد کرنا ہے اس کام کے لئے اللہ نے مسلمانوں کو منتخب کیا ہے اور فرما دیا کہ تم پر کوئی تنگی نہیں ڈالی بلکہ ہر مسلمان اپنی ہمت کے مطابق اس کوشش میں لگا رہے کہ دین کا غلبہ ہو جائے ۔ یہی وہ دین ہے جس کا پرچار حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بھی کیا انہوں نے ہی تمہارا نام مسلمان رکھا ۔ مسلمانوں کی یہ عظمت ہے کہ اللہ نے انہیں گواہ بنایا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر گواہ ہوں گے ۔
قیامت کے دن جب تمام انبیاءکرام اور ان کی امتیں اللہ کے دربار میں حاضر ہوں گے تو امت محمدیہ کے افراد اس بات کی گواہی دیں گے کہ اسے اللہ ان لوگوں نے اپنے نبی کے احکامات کی مخالفت کی تھی تو وہ لوگ کہیں گے کہ آپ ہمارے خلاف کس طرح گواہی دے سکتے ہیں نہ آپ لوگوں نے ہمارا زمانہ دیکھا اور نہ ہی آپ ہمارے نبی کے امتی ہیں تو امت محمدیہ کے افراد جواب دیں گے اللہ نے ہمارے نبی پر قرآن نازل کیا جس میں لکھا ہے کہ فلاں قوم نے اپنے نبی کے احکامات اور ان کی تعلیمات کی مخالفت کی جس پر ہمارا ایمان ہے اس بنا پر ہم گواہی دے رہے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گواہی دیں گے کہ میری امت سچ کہتی ہے اے امت محمدیہ کے افراد اس عظیم مرتبے کو حاصل کرنے کے لئے تم نماز قائم کرو ، زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ کے احکامات کو مضبوطی سے تھام لو ۔ وہی تمہارا بہترین آقا و مددگار ہے ۔ اللہ کی توفیق سے سورۃ الحج کا درس مکمل ہوا ۔
ہفت روزہ اہلحدیث شمارہ نمبر 28
جلد نمبر 39 30 جمادی الثانی تا 06 رجب 1429 ھ 05 جون تا 11 جولائی 2008 ء
جناب پروفیسر عبدالرحمن لدھیانوی ( لاہور )
No comments:
Post a Comment