بسم اللہ الرحمن الرحیم
رمضان کی مُبارک بادی
حدیثِ شریف: عن أبي هريرة قال: لما حضر رمضان قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :’’ قد جاءكم رمضان, شهر مبارك, افترض الله عليكم صيامه, تفتح فيه أبواب الجنة وتغلق فيه أبواب الجحيم وتغل فيه الشياطين, فيه ليلة خير من ألف شهر من حرم خيرها فقد حرم ‘‘۔ {مسند احمد 2ص230،سنن النسائی 4 ص129}
ترجمہ :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رمضان المبارک کا مہینہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ رمضان المبارک کا مہینہ آگیا ، یہ بڑا مبارک مہینہ ہے ، اللہ تعالٰی نے اس ماہ کا روزہ تم لوگوں پر فرض کیا ہے ، اس ماہ میں جنّت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں ، جہنّم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں اور شیطا نوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ، اس ماہ میں ایک رات ہے جو ہزار ماہ سے افضل ہے ، جو اس رات کے خیر وبرکت سے محروم رہا وہ حقیقی محروم ہے ‘‘ {مسند احمد ،سنن النسائی}
تشریح :رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ، رحمتِ الٰہی کے خصوصی بارشوں کا موسم قریب ہے ،اہل زمیں کیلئے ایک نہایت عظیم نفع بخش تجارت کاموسم آرہا ہے ، چنانچہ یہ مہینہ اس لائق ہے کہ آخرت کے تاجروں کو اس ماہ کے آمد پر مبارک باد پیش کی جائے اور انہیں اس عظیم تجارت کیلئے تیار رہنے کی دعوت دی جائے ۔ زیر ِبحث حدیث بھی اسی امر سے متعلق ہے جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سال رمضان المبارک کی آمد پر اپنے صحابہ کو مبارک بادی وخوشخبری سنا تے ہوئے فرمایا کہ رمضا ن کا مہینہ تمہارے اورپر سایہ فگن ہورہا ہے جوخیر وبرکت سے مالامال ہے ،اس میں طرح طرح کی خیر وسعادت ہے ، حِسی خیر وبرکت بھی ہے اورمعنوی خیر وبرکت بھی ،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ماہ کی بعض برکتوں کاذکر فرمایا :
{1}اس ماہ کا روزہ فرض ہے : اس ماہ کی سب سے عظیم برکت یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے اس ماہ کے روزے کو اسلا م کا رُکن قرار دیا ہے اور ہر بالغ وعاقل مسُلمان جو اس ماہ میں بخیر وعافیت ہو اس پر اس ماہ کا روزہ فرض قرار دیا ہے ، اگر اس روزے کے دینی ودنیوی فوائد و برکات پر ایک نظر ڈالیں تو اس ماہ کی برکت کا اندازہ بآسانی کیا جاسکتا ہے ، چنانچہ ایک روزہ دار کی سعادت اس سے بڑھ کر اورکیا ہو سکتی ہے کہ بھوکے پیاسے رہنے کے سبب اسکے منھ سے جو بو ظاہر ہوتی ہے وہ اسکے مالک و مربی کے نزدیک مُشک سے بھی زیادہ خوشبودار ہے ، روزہ دار کیلئے یہ کس قدر عظیم خوشخبری ہے کہ اس کے کریم و جواد رب نے روزے کا اجرو ثواب بے حساب رکھا ہے!
{2}جنت کے دروازے کُھلے ہیں : اس ماہ میں خیر وبرکت کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ اس ماہ کی پہلی ہی شب کو اللہ تعالٰی اپنے مومن اور خیر کے طالب بندوں کے لئے جنت کے آٹھو ں دروازےکھول دیتا ہے تا کہ وہ اس جنت کے قریب کرنے والے اعمال جیسے روزہ ، تراویح ،صدقہ وخیر ات ،تلاوت قرآن مجید ،اور ذکر ودعا واستغفار کا اہتمام کریں ۔
{3}جہنم کے دروازے بند : جنت کے دروازوں کے برخلاف جہنم کے ساتوں دروازے بند کردئے جاتے ہیں اور ان میں سے کسی بھی دروازے کو کھلا نہیں رکھا جاتا تا کہ اس عذاب کے گھر سے بچنے کی فکر کر نےوالے بندے یہ اطمینان رکھیں کہ ان کارب رحیم وکریم انہیں اس گھر میں داخل نہیں کرنا چاہتا بلکہ ماہ ِرمضان کو مبارک قرار دینے کی وجہ ہی یہ ہے کہ کفار وفساق اور حق ناشناس وناشپاس لوگوں کیلئے تیار کئے گئے اس دار ِعذاب سے اللہ تعالٰی انھیں دوررکھے اسکا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ جو لوگ اس دارِ عذاب جہنم کے حقدار ہیں ، اس مبارک ماہ میں بھی وہ اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں لائے اور دار رِحمت کے کھلے دروازے سے بھی انکے لئے اس میں داخلے کا سبب بننے والے عمل کا باعث نہ بنے تو وہ لوگ اس سے بچ جائیں ،ایسا ہر گز نہیں ہے کیونکہ اللہ تبارک وتعالٰی انھیں دار ِعذاب میں ڈھکیل دینے پر مکمل قدرت رکھتا ہے ۔
{4}شیطان قید: اس مبارک ماہ کی ایک برکت یہ بھی ہے یہ مہینہ داخل ہوتے ہی سرکش جنوں اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا اور لوہے کے بڑے مضبوط زنجیروں میں انھیں قید کردیا جاتا ہے تاکہ اہل ایمان کو گمراہ کرنے اور پریشان کرنے سے عاجز و بے بس رہیں ، بعینہ اسی طرح کہ جب کسی خاص و پُرتکلّف مہمان کا کسی کے یہاں آنے کا موقعہ ہوتا ہے تو وہ اپنے گھر کو مزین کرتا اور آمد سے قبل ہی دروازے کو کھلا چھوڑ دیتا اور وہ کمرے جن میں غیر ضروری اور بے کار چیزیں ہوتی ہیں انھیں بند کردیتا ہے اور اگر گھر میں کوئی موذی اور سرکش کتا ہوتا ہے تو اسے گھر سے باہر باندھ دیتا ہے ، واللہ اعلم
{5}لیلۃالقدر: اس ماہ کی ایک عظیم بر کت یہ ہے کہ اس ماہ میں شبِ قدر ہے جو اللہ تعالٰی کے نزدیک بڑی صاحب قدر ہے ، جس کا اندزہ اس سے لگایئے کہ اللہ تبارک وتعالٰی نے اپنی سب سے محبوب کتاب قُرآنِ مجید کو اپنے سب سےمحبوب نبی پر نازل کرنے کیلئے اسی رات کا انتخاب کیا ہے ، اس رات کی فضیلت میں اللہ تبارک وتعالٰی نے اس عظیم کتاب میں ایک مستقل سورت نازل فرمائی ہے اور مزید یہ کہ اپنے محبوب نبی کی اُمت پر اپنا فضل ظاہر کرتے ہوئے اس ایک رات کو ہزار مہینے سے بہتر قرار دیا ہے{ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ}یعنی اس رات میں چند گھنٹے قیام ، دعا واستغفار اور تلاوت قرآن مجید وغیرہ کا اجر اس قدر زیادہ ہے کہ ہزار مہینے کی عبادتیں بھی اسکا مقابلہ نہیں کر سکتیں ۔پھر سوچیں کہ جو شخص اس رات کی قدر کو نہ پہچانے اور اس میں شب پیداری کرکے اپنی مغفرت نہ کرالے اس سے بڑا محروم شخص اس دنیا میں اور کون ہوگا ۔
نوٹ :یہی حدیث سنن الترمذی و سنن ابن ماجہ وغیرہ میں بھی ہے جس میں اس ماہ کی دو برکتوں کامزید ذکر ہے ۔
{6}اللہ کی جانب سے ہر شب نِدا: اس ماہ کی ہر شب کو اللہ تعالٰی رحیم وکریم کی طرف سے ایک مُنادی پکار تا ہے کہ اے نیکی کے طالب قدم بڑھا ، چونکہ اس ماہ میں جنت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں لہذااس طرف لے جانے والے عمل کو غنیمت سمجھ اور جنت میں داخل ہونے کا سامان کرلے ، اور اے بد کرداری کے شائق رک جا اور چونکہ اس ماہ میں جہنم کے دروازے بند ہیں اسلئے اس موقعہ کو غنیمت سمجھ اور اس راستے سے پھر نے کے بارے میں سوچ ۔
{7}جہنم کی آگ سے رہائی : اس ماہ کی ہر رات کو اللہ تعالٰی بہت سے گنہگا روں کو جہنم کی آگ سے رہائی دیتا ہے کیونکہ ان بندوں کو اپنی کوتاہی کا احساس ہوتا ہے اور اس ماہ کے داخل ہوتے ہی وہ روزہ ،تراویح میں مشغول ہو جاتےاور اپنی پرانی روش کو بدل لیتے ہیں ، انکا رجحان توبہ واستغفار کی طرف ہوجاتا ہے تو اللہ تعالٰی بھی انھیں محروم نہیں کرتا ۔
فوائد :
1 ۔ جنت و دوزخ اللہ کی مخلوق ہیں اور اس وقت موجود ہیں ۔
2 ۔ جنت کے بھی دروازے ہیں اور جہنم کے بھی ، پھر وقت اور موسم کے لحاظ سے وہ کھولے اور بند کئے جاتے ہیں ۔
3 ۔ رمضان المبارک وہ ان مبارک اوقات وازمان میں سے ہے جن میں جنت کے دروازے کھولے جاتے اور جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں ۔
4 ۔ جو شخص رمضان المبارک اور شب قدر میں نازل ہونے والی رحمتوں اور برکتوں سے محروم رہا وہ بڑا ہی بد نصیب ہے ۔
**خلاصہء درسِ حدیث نمبر 135، بتاریخ: 28/29 شعبان 1431ھ، مطابق 9/10 اگست، 2010
فضیلۃ الشیخ/ ابو کلیم مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ
الغاط، سعودی عرب
ترجمہ :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رمضان المبارک کا مہینہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ رمضان المبارک کا مہینہ آگیا ، یہ بڑا مبارک مہینہ ہے ، اللہ تعالٰی نے اس ماہ کا روزہ تم لوگوں پر فرض کیا ہے ، اس ماہ میں جنّت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں ، جہنّم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں اور شیطا نوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ، اس ماہ میں ایک رات ہے جو ہزار ماہ سے افضل ہے ، جو اس رات کے خیر وبرکت سے محروم رہا وہ حقیقی محروم ہے ‘‘ {مسند احمد ،سنن النسائی}
تشریح :رمضان المبارک کی آمد آمد ہے ، رحمتِ الٰہی کے خصوصی بارشوں کا موسم قریب ہے ،اہل زمیں کیلئے ایک نہایت عظیم نفع بخش تجارت کاموسم آرہا ہے ، چنانچہ یہ مہینہ اس لائق ہے کہ آخرت کے تاجروں کو اس ماہ کے آمد پر مبارک باد پیش کی جائے اور انہیں اس عظیم تجارت کیلئے تیار رہنے کی دعوت دی جائے ۔ زیر ِبحث حدیث بھی اسی امر سے متعلق ہے جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سال رمضان المبارک کی آمد پر اپنے صحابہ کو مبارک بادی وخوشخبری سنا تے ہوئے فرمایا کہ رمضا ن کا مہینہ تمہارے اورپر سایہ فگن ہورہا ہے جوخیر وبرکت سے مالامال ہے ،اس میں طرح طرح کی خیر وسعادت ہے ، حِسی خیر وبرکت بھی ہے اورمعنوی خیر وبرکت بھی ،پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ماہ کی بعض برکتوں کاذکر فرمایا :
{1}اس ماہ کا روزہ فرض ہے : اس ماہ کی سب سے عظیم برکت یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے اس ماہ کے روزے کو اسلا م کا رُکن قرار دیا ہے اور ہر بالغ وعاقل مسُلمان جو اس ماہ میں بخیر وعافیت ہو اس پر اس ماہ کا روزہ فرض قرار دیا ہے ، اگر اس روزے کے دینی ودنیوی فوائد و برکات پر ایک نظر ڈالیں تو اس ماہ کی برکت کا اندازہ بآسانی کیا جاسکتا ہے ، چنانچہ ایک روزہ دار کی سعادت اس سے بڑھ کر اورکیا ہو سکتی ہے کہ بھوکے پیاسے رہنے کے سبب اسکے منھ سے جو بو ظاہر ہوتی ہے وہ اسکے مالک و مربی کے نزدیک مُشک سے بھی زیادہ خوشبودار ہے ، روزہ دار کیلئے یہ کس قدر عظیم خوشخبری ہے کہ اس کے کریم و جواد رب نے روزے کا اجرو ثواب بے حساب رکھا ہے!
{2}جنت کے دروازے کُھلے ہیں : اس ماہ میں خیر وبرکت کا ایک مظہر یہ بھی ہے کہ اس ماہ کی پہلی ہی شب کو اللہ تعالٰی اپنے مومن اور خیر کے طالب بندوں کے لئے جنت کے آٹھو ں دروازےکھول دیتا ہے تا کہ وہ اس جنت کے قریب کرنے والے اعمال جیسے روزہ ، تراویح ،صدقہ وخیر ات ،تلاوت قرآن مجید ،اور ذکر ودعا واستغفار کا اہتمام کریں ۔
{3}جہنم کے دروازے بند : جنت کے دروازوں کے برخلاف جہنم کے ساتوں دروازے بند کردئے جاتے ہیں اور ان میں سے کسی بھی دروازے کو کھلا نہیں رکھا جاتا تا کہ اس عذاب کے گھر سے بچنے کی فکر کر نےوالے بندے یہ اطمینان رکھیں کہ ان کارب رحیم وکریم انہیں اس گھر میں داخل نہیں کرنا چاہتا بلکہ ماہ ِرمضان کو مبارک قرار دینے کی وجہ ہی یہ ہے کہ کفار وفساق اور حق ناشناس وناشپاس لوگوں کیلئے تیار کئے گئے اس دار ِعذاب سے اللہ تعالٰی انھیں دوررکھے اسکا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ جو لوگ اس دارِ عذاب جہنم کے حقدار ہیں ، اس مبارک ماہ میں بھی وہ اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں لائے اور دار رِحمت کے کھلے دروازے سے بھی انکے لئے اس میں داخلے کا سبب بننے والے عمل کا باعث نہ بنے تو وہ لوگ اس سے بچ جائیں ،ایسا ہر گز نہیں ہے کیونکہ اللہ تبارک وتعالٰی انھیں دار ِعذاب میں ڈھکیل دینے پر مکمل قدرت رکھتا ہے ۔
{4}شیطان قید: اس مبارک ماہ کی ایک برکت یہ بھی ہے یہ مہینہ داخل ہوتے ہی سرکش جنوں اور شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا اور لوہے کے بڑے مضبوط زنجیروں میں انھیں قید کردیا جاتا ہے تاکہ اہل ایمان کو گمراہ کرنے اور پریشان کرنے سے عاجز و بے بس رہیں ، بعینہ اسی طرح کہ جب کسی خاص و پُرتکلّف مہمان کا کسی کے یہاں آنے کا موقعہ ہوتا ہے تو وہ اپنے گھر کو مزین کرتا اور آمد سے قبل ہی دروازے کو کھلا چھوڑ دیتا اور وہ کمرے جن میں غیر ضروری اور بے کار چیزیں ہوتی ہیں انھیں بند کردیتا ہے اور اگر گھر میں کوئی موذی اور سرکش کتا ہوتا ہے تو اسے گھر سے باہر باندھ دیتا ہے ، واللہ اعلم
{5}لیلۃالقدر: اس ماہ کی ایک عظیم بر کت یہ ہے کہ اس ماہ میں شبِ قدر ہے جو اللہ تعالٰی کے نزدیک بڑی صاحب قدر ہے ، جس کا اندزہ اس سے لگایئے کہ اللہ تبارک وتعالٰی نے اپنی سب سے محبوب کتاب قُرآنِ مجید کو اپنے سب سےمحبوب نبی پر نازل کرنے کیلئے اسی رات کا انتخاب کیا ہے ، اس رات کی فضیلت میں اللہ تبارک وتعالٰی نے اس عظیم کتاب میں ایک مستقل سورت نازل فرمائی ہے اور مزید یہ کہ اپنے محبوب نبی کی اُمت پر اپنا فضل ظاہر کرتے ہوئے اس ایک رات کو ہزار مہینے سے بہتر قرار دیا ہے{ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍ}یعنی اس رات میں چند گھنٹے قیام ، دعا واستغفار اور تلاوت قرآن مجید وغیرہ کا اجر اس قدر زیادہ ہے کہ ہزار مہینے کی عبادتیں بھی اسکا مقابلہ نہیں کر سکتیں ۔پھر سوچیں کہ جو شخص اس رات کی قدر کو نہ پہچانے اور اس میں شب پیداری کرکے اپنی مغفرت نہ کرالے اس سے بڑا محروم شخص اس دنیا میں اور کون ہوگا ۔
نوٹ :یہی حدیث سنن الترمذی و سنن ابن ماجہ وغیرہ میں بھی ہے جس میں اس ماہ کی دو برکتوں کامزید ذکر ہے ۔
{6}اللہ کی جانب سے ہر شب نِدا: اس ماہ کی ہر شب کو اللہ تعالٰی رحیم وکریم کی طرف سے ایک مُنادی پکار تا ہے کہ اے نیکی کے طالب قدم بڑھا ، چونکہ اس ماہ میں جنت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں لہذااس طرف لے جانے والے عمل کو غنیمت سمجھ اور جنت میں داخل ہونے کا سامان کرلے ، اور اے بد کرداری کے شائق رک جا اور چونکہ اس ماہ میں جہنم کے دروازے بند ہیں اسلئے اس موقعہ کو غنیمت سمجھ اور اس راستے سے پھر نے کے بارے میں سوچ ۔
{7}جہنم کی آگ سے رہائی : اس ماہ کی ہر رات کو اللہ تعالٰی بہت سے گنہگا روں کو جہنم کی آگ سے رہائی دیتا ہے کیونکہ ان بندوں کو اپنی کوتاہی کا احساس ہوتا ہے اور اس ماہ کے داخل ہوتے ہی وہ روزہ ،تراویح میں مشغول ہو جاتےاور اپنی پرانی روش کو بدل لیتے ہیں ، انکا رجحان توبہ واستغفار کی طرف ہوجاتا ہے تو اللہ تعالٰی بھی انھیں محروم نہیں کرتا ۔
فوائد :
1 ۔ جنت و دوزخ اللہ کی مخلوق ہیں اور اس وقت موجود ہیں ۔
2 ۔ جنت کے بھی دروازے ہیں اور جہنم کے بھی ، پھر وقت اور موسم کے لحاظ سے وہ کھولے اور بند کئے جاتے ہیں ۔
3 ۔ رمضان المبارک وہ ان مبارک اوقات وازمان میں سے ہے جن میں جنت کے دروازے کھولے جاتے اور جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں ۔
4 ۔ جو شخص رمضان المبارک اور شب قدر میں نازل ہونے والی رحمتوں اور برکتوں سے محروم رہا وہ بڑا ہی بد نصیب ہے ۔
**خلاصہء درسِ حدیث نمبر 135، بتاریخ: 28/29 شعبان 1431ھ، مطابق 9/10 اگست، 2010
فضیلۃ الشیخ/ ابو کلیم مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ
الغاط، سعودی عرب
No comments:
Post a Comment